کویت اردو نیوز 15 اکتوبر: امریکی صدر جوبائیڈن نے الزام عائد کیا کہ پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا ایٹمی پروگرام بے ترتیب ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدرجوبائیڈن نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے چین سے متعلق سوال پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکی صدر نے کہا میراخیال ہےپاکستان خطرناک ترین ممالک میں سےایک ہے۔ جوبائیڈن نے پاکستان پرالزام عائد کیا کہ پاکستان کاایٹمی پروگرام بے ترتیب ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں بہت کچھ ہورہا ہے،، لیکن امریکا کے پاس صورتحال تبدیل کرنے کے مواقع موجود ہیں۔
امریکی صدر کے الزامات پر دفاعی تجزیہ کار اعجاز اعون نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے الزامات پہلی بار نہیں لگے ، امریکی صدر کے بیان پر سیاسی قیادت کو بھرپور طریقے سے اس پروپیگنڈا کا جواب دینا چایے اور اپنی پوزیشن واضح کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے ترتیب نہیں، بھارت کے مقابلے میں ہمارا ایٹمی پروگرام مضبوط اور مکمل ترتیب میں ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان پر پاکستان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے امریکی سفیر کو طلب کرکے ڈیمارش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے امریکی صدر کے بیان پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن کے بیان پر وزیراعظم سے بات کی ہے، اس بیان پر امریکی سفیر کو طلب کریں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سالمیت کے لیے پرعزم ہے ، پاکستان ایٹمی پروگرام کا سسٹم محفوظ ہے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر سوال اٹھانے کی بجائے پڑوسی ملک کے پروگرام پر سوال اٹھانا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر بائیڈن کے بیان پر حیران ہوں ، امریکا کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائیں گے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ فیصلہ کیا ہے امریکی سفیرکوطلب کرکے بائیڈن کےبیان پر ڈیمارش کریں گے ، جوبائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا اس بیان سےدونوں ممالک کےتعلقات پرمنفی اثرات پڑیں گے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگرکسی ملک کےایٹمی ہتھیاروں پرسوال اٹھتاہےتو وہ بھارت ہے، حال ہی میں بھارت سے ایک میزائل فائر ہوکر پاکستان کی حدود میں گرا تھا۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ہم اپنے ایٹمی اثاثوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، عمران خان نے ایٹمی پروگرام پر غیرذمہ دارانہ بیان دیا، عمران خان نے کہااپنے ملک پر ایٹم بم گرا دیں۔
جوبائیڈن کے بیان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ان آفیشل پروگرام میں غیر رسمی بات کی، امریکی صدر نے قوم سے خطاب نہیں کیا کوئی انٹرویو نہیں دیا۔ میرے خیال سے انھوں نے فنڈ ریزنگ پروگرام میں یہ بات کہی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سفیر کو ڈیمارش دیں گےان کو جواب کا موقع دیں گے اور اگرہم محسوس کریں گے کوئی دباؤ ہے تو قوم کو آگاہ کروں گا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہر ممالک کے مختلف مسائل پر اپنے اپنے موقف ہوتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ مثبت طریقے سے دنیا سے انگیج ہوں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو فیٹف سے نکالیں۔ انھوں نے مزید کہا اس موقع پر پابندیوں کا کوئی خطرہ نہیں ہے، ممالک پر پابندیاں دنیا کی معیشت پر نقصان پہنچاتی ہیں۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سماجج رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر جوبائیڈن کے پاکستان مخالف بیان پر ردعمل دیا۔ عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پرمیرے 2سوالات ہیں، امریکی صدرکس معلومات پرہماری جوہری صلاحیت پراس غیرضروری نتیجے پرپہنچے ؟ وزیر اعظم رہنے کے بعد جانتا ہوں ہمارا سب سے محفوظ جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے، امریکا دنیا بھر میں جنگوں میں ملوث رہا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے سوال کیا کہ پاکستان نے نیوکلیئرائزیشن کے بعد کب جارحیت کامظاہرہ کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن کے بیان سے امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ظاہرہوتی ہے ، امپورٹڈ حکومت کا امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی سےمتعلق دعویٰ کی قلعی کھل گئی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کیا یہ ہوتی ہے تعلقات کی بحالی ؟اس حکومت نے نااہلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، مجھے اس حکومت سے متعلق ایک پریشانی ہے، یہ حکومت معاشی تباہی توکرہی رہی ہےقومی سلامتی سےبھی مکمل طور پر سمجھوتا نہ کر لے۔