کویت سٹی 04 اگست: انجینئرز اور تکنیکی ماہرین نے کویت آنے سے انکار کردیا، صنعتی شعبے کو سخت بحران کا سامنا
تفصیلات کے مطابق صنعتکاروں نے کابینہ کو ایک عرضی پیش کی ہے جس میں غیر ملکی انجینئروں اور تکنیکی ماہرین (خاص طور پر یورپی شہریوں) کی غیر حاضری کے باعث صنعتی شعبے کو خطرات لاحق ہیں کئی ممالک پر پابندی لگنے کے بعد فیکٹریوں کے ملازمین کام پر واپس آنے سے قاصر ہیں اور جو کویت واپس آچکے ہیں وہ قرنطین کے سبب 14 دن کے لئے گھروں میں طبی قید گزارنے پر مجبور ہیں اور فی الوقت کام پر نہیں آسکتے جسکے باعث فیکٹریوں کا کام شدید متاثر ہوا ہے اور متعدد فیکٹریوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
باخبر صنعتی ذرائع نے تصدیق کی کہ متعدد فیکٹریوں نے عید الاضحی کی تعطیلات کے اختتام پر کابینہ کو بھیجے جانے والی درخواست تیار کرلی ہے جس میں واضح ہے کہ فیکٹریوں میں کئی پروڈکشن لائنوں کا کام رک گیا ہے کیونکہ پروڈکشن لائنوں کی تکنیکی دیکھ بھال کے لئے انجینئرز اور تکنیکی عملہ موجود نہیں ہے۔
انجینئرز اور تکنیکی ماہرین سے جب اس حوالے سے بات کی گئی تو انہوں نے کویت آنے سے انکار کردیا اور واضح کیا کہ وہ کویت آکر 14 دن طبی قید میں نہیں گزارنا چاہتے کیونکہ ان کی مختلف ممالک میں کام کی دیگر ذمہ داریاں بھی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کویت میں اساتذہ کا بحران
ذرائع نے بتایا کہ کویت کی فیکٹریاں یکم اگست کو کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تجارتی پروازوں کے آغاز کا انتظار کر رہی تھیں تاکہ وہ اپنی فیکٹریوں میں آپریٹنگ مشینری، سازو سامان اور پیداواری لائنوں میں مہارت رکھنے والے ٹیکنیشنز کو واپس لاسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ دیکھ بھال کے لئے ان کمپنیوں کے ماہرین اور تکنیکی ماہرین کی بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ حیران ہیں کہ ماہرین موجودہ حالات میں کویت آنے سے انکار کر رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ماہرین کویت آنے کے لئے رضامند بھی ہیں لیکن اس شرط پر کہ ان پر 14 دن قرنطین میں رہنے کی پابندی عائد نہ کی جائے۔ ماہرین دنیا کے مختلف ممالک میں بحالی کے دیگر نظام الاوقات سے وابستہ ہونے کی وجہ سے کویت آنے سے گریزاں ہیں اور کہتے ہیں کہ 14 دن طبی قید میں گزارنا کوئی منطقی بات نہیں ہے جبکہ ہم پر دیگر ممالک میں کام کی ذمہ داری بھی ہو۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ کابینہ میں پیش کی جانے والی درخواست میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ کویت آنے والے ماہرین کے لئے پی سی آر کا نیا ٹیسٹ لیا جائے اس کے علاوہ کویت میں داخلے کی شرط کے طور پر ان کے ممالک سے آنے والی ٹیسٹ رپورٹ بھی قبول کیا جائے اور پھر کویت میں داخلے کے دو دن بعد وہ فیکٹریوں کا دورہ کریں تاکہ کویتی فیکٹریاں بغیر کسی مداخلت کے اپنا کام جاری رکھ سکیں۔ وبائی حالت کے باوجود ان فیکٹریوں کے کام اور مصنوعات کو جاری رکھنے کی ضرورت پر غور کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ آنے والے دنوں میں کچھ مرکزی پیداواری لائنوں کے کام بند ہونے کا خدشہ ہے اگر اس معاملے کو حل نہیں کیا گیا تو صنعتی شعبے کے علاوہ ملک کے دیگر شعبے بھی مالی بحران کا شکار ہوجائینگے۔