کویت اردو نیوز : اگر آپ پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے کے عادی ہیں تو یہ عادت آپ کی صحت کے لیے ممکنہ طور پر نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
یہ انتباہ امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی اور رٹگرز یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایسی بوتلوں کے پانی میں پلاسٹک کے لاکھوں چھوٹے ذرات ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق بوتل کے پانی میں اوسطاً ڈھائی لاکھ پلاسٹک کے ذرات فی لیٹر ہوتے ہیں۔
مطالعہ کے دوران 3 عام امریکی برانڈز کے پانی کے 5 نمونوں کی جانچ کی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر لیٹر پانی میں 100,000 سے 400,000 پلاسٹک کے ذرات موجود ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق زیادہ تر ذرات بوتل سے ہی پانی میں داخل ہوتے ہیں۔
لیکن کیا پلاسٹک کے یہ چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں؟
سائنسدان ابھی تک اس سوال کا حتمی جواب نہیں جانتے۔
محققین کے مطابق جیسا کہ تحقیقی کام جاری ہے، ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ یہ ذرات کتنے خطرناک ہیں یا کتنے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ذرات جسم کے مختلف حصوں تک پہنچتے ہیں اور ان ذرات کے خلیات پر اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک سے بچنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ ہمارے اردگرد زیادہ تر مصنوعات پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں یا ان پر پلاسٹک کی پیکنگ ہوتی ہے۔
یہ مصنوعات بہت چھوٹے پلاسٹک کے ذرات خارج کرتے ہیں جو جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
درحقیقت ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائیوں تک ایسے ذرات دریافت ہوئے ہیں جن میں انٹارکٹیکا کی تازہ برف بھی شامل ہے۔
یہ ذرات انسانی خون، دل اور مختلف اعضاء میں بھی دریافت ہوئے ہیں۔