کویت اردو نیوز : جدہ کے تاریخی علاقے میں 25000 آثار قدیمہ دریافت ہوئے ہیں جن میں سے بعض کا تعلق خلفائے راشدین کے دور سے ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق جدہ کے تاریخی علاقے میں چار مختلف مقامات پر کھدائی کے دوران آثار قدیمہ دریافت ہوئے ہیں۔ ان مقامات میں عثمان بن عفان مسجد، تاریخی شونہ ، مشرقی خندق اور شمالی باڑ شامل ہیں۔
جدہ کے تاریخی علاقے میں آثار قدیمہ کی دریافت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے جدہ کی تاریخی حیثیت کو اجاگر کرنے اور آثار قدیمہ کے تحفظ کے منصوبے کا حصہ ہے۔
نومبر 2020 میں جدہ کے تاریخی علاقے میں آثار قدیمہ کی کھدائی شروع ہوئی اور کئی اہم تاریخی آثار دریافت ہوئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق مسجد عثمان بن عفان میں کھدائی کے دوران ایسے نوادرات دریافت ہوئے ہیں جن کا تعلق پہلی اور دوسری صدی ہجری سے ہے۔ یہ آثارِ قدیمہ خلفائے راشدین کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں، جب کہ اموی، عباسی اور مملوک دور پندرہویں صدی ہجری کے آغاز سے تعلق رکھتے ہیں۔
قدیم مسجد کی کھدائی کے دوران ایسے آثار بھی ملے ہیں جن کا تعلق پہلی اور دوسری صدی ہجری سے ہے اور یہ آثار اصل میں جزیرہ سیلون سے متعلق ہیں جس کا مطلب ہے کہ جدہ کا دور دراز کے ممالک سے تاریخی تعلق تھا۔
مذکورہ مسجد سے ملنے والے آثار قدیمہ میں ایسے برتن بھی ملے ہیں جو 16ویں اور 19ویں صدی عیسوی کے ہیں اور اصل میں چین سے لائے گئے تھے۔
تاریخی الشونہ کے مقام پر کھدائی سے ایسےبرتن ملے ہیں جو 16ویں صدی عیسوی کے ہیں اور اصل میں یورپ، جاپان اور چین سے لائے گئے تھے۔
باب مکہ میں کھدائی کے دوران مشرقی خندق دریافت ہوئی ہے جو کہ آٹھویں صدی عیسوی کی ہے۔ جدہ کے تاریخی قبرستان میں دریافت ہونے والے نوشتہ جات بھی ہیں اور ان کا تعلق آٹھویں اور نویں صدی عیسوی سے ہے۔