کویت اردو نیوز : نیوزی لینڈ کی حکومت نے کہاہےکہ وہ نئی نسل کو تمباکو کی فروخت روکنے کے لیے تمباکو پر پابندی لگائے گی، جس سے نیوزی لینڈ تمباکو پر پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائےگا۔
پابندی سے سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار کم ہو جائے گی اور ملک میں تمباکو بیچنے والوں کی تعداد 90 فیصد یا اس سے زیادہ کم ہو جائے گی۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے تمباکو کی فروخت پر پابندی جولائی میں نافذ ہو جائے گی اور تمباکو پر پابندی کے سخت قوانین یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کو فروخت پر پابندی لگا دیں گے۔
اکتوبر 2023 میں منتخب ہونے والی نیوزی لینڈ کی حکومت نے تصدیق کی کہ قانون میں تبدیلی ہنگامی بنیادوں پر آج (منگل) کی جائے گی اور پرانے قانون کو عوامی مشاورت کے بغیر منسوخ کر دیا جائے گا۔
نائب وزیر صحت Kay Costello نے کہا کہ مخلوط حکومت سگریٹ نوشی کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاہم اس عادت کی حوصلہ شکنی اور اس کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے مختلف قانونی طریقوں پر عمل کیا جا رہا ہے۔
کوسٹیلو نے کہا کہ وہ جلد ہی ایسے اقدامات کے لیے کابینہ کی منظوری طلب کریں گے جن سے لوگوں کو سگریٹ نوشی چھوڑنے میں مدد ملے گی اور نوجوانوں کو تمباکو سے دور رکھنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔
اس متوقع فیصلے کو پہلے نیوزی لینڈ میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ اس کے صحت عامہ پر اثرات اور خدشات ہیں کہ جزائر اور پاسیفکا کے رہائشی، جہاں تمباکو نوشی کی شرح زیادہ ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
دوسری طرف، اوٹاگو یونیورسٹی کی محقق جینیٹ ہک نے کہا کہ قانون سازی وسیع تحقیقی ثبوتوں اور ماوری قیادت کے اقدامات کی مخالفت کے باوجود منظور کی گئی اور اس سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔