کویت اردو نیوز 20 مئی: جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر میں کویتی وزیر خارجہ کی اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات ہوئی جس میں فلسطین میں بگڑتی صورتحال کے ساتھ ساتھ پاکستانی ویزوں کے اجراء سے متعلق بھی اہم بات چیت ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر نیویارک میں کویت کے وزیر خارجہ جناب ڈاکٹر شیخ احمد ناصر المحمد الصباح کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی میں کمی کیلئے برادر ملک کویت کی موثر کاوشوں کو سراہا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ” اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر بہیمانہ مظالم کے تسلسل اور طاقت کے بدریغ استعمال پر پوری مسلم امہ، حالت اضطراب میں ہے۔ پاکستان، عبادت میں مشغول فلسطینیوں پر منظم حملوں، مسجد اقصٰی کی بے حرمتی،اسرائیل کی غیر قانونی آبادکاریوں، مظلوم فلسطینیوں کی جبراً بے دخلیوں اور ان کے گھروں کے جبری انہدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ پاکستان، نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کی اخلاقی اور سفارتی معاونت اور ان کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ آج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کا انعقاد، او آئی سی کی جانب سے عالمی برادری کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔”
عالمی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے فوری موثر اقدام اٹھائے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے فلسطین کی صورتحال کو اعتدال پر لانے اور فلسطینی بھائیوں کی معاونت کیلئے باہمی اور سفارتی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ نے کویتی وزیر خارجہ ڈاکٹر شیخ احمد ناصر المحمد الصباح کے ساتھ خصوصی ملاقات میں کویت میں مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کے لیے کویتی ویزوں کے اجراء کے معاملات میں بھی تیزی لانے اور اس حوالے سے مشترکہ کمیشن کے قیام کو ختمی شکل دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل کویتی وزیر خارجہ ڈاکٹر شیخ احمد ناصر المحمد الصباح نے اپنے پاکستانی ہم منصب مخدوم شاہ محمود قریشی کی خصوصی دعوت پر پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا جس میں دونوں ممالک کے مابین اقتصادی و معاشی تعلقات کے علاوہ باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔