کویت اردو نیوز 08 جولائی: آئے دن ایک نیا فیصلہ آنے کی وجہ سے 60 سال سے زائد عمر والے ہزاروں تارکینِ وطن ابھی تک الجھن کا شکار ہیں۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں 60 سال سے زائد عمر والے تارکینِ وطن جو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نہیں ہیں اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کو روکنے کے فیصلے کی ‘منسوخی’ کے منتظر ہیں۔ اس فیصلے کے نفاذ کی وجہ سے اس سال کے آغاز سے ہی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے لئے روزانہ کی بنیاد پر نیا فیصلہ جاری کرنے سے الجھن پیدا ہوگئی ہے۔ انتظامیہ 60 سال سے زائد عمر والے ان افراد سے رہائشی اقاموں کی تجدید کے لئے درخواستیں وصول تو کرتی ہے لیکن
ان کی درخواستوں کو خودکار نظام کے ذریعہ مسترد کردیا جاتا ہے جبکہ انتظامیہ کے پاس ان کے لئے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہوتا سوائے ایک حل کے کہ وہ وزارت داخلہ سے تین ماہ کی توسیع حاصل کرلیں لیکن یہ بھی اس مسئلے کا مستقل حل نہیں ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت (PAM) میں محکموں کے ملازمین یا ڈائریکٹرز کے پاس نئی ترامیم کے بارے میں یا آئندہ مدت کے دوران درکار چیزوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے جبکہ ورک پرمٹ کی تجدید پر پابندی ابھی بھی نافذ ہے جس سے 60 سے ذیادہ عمر والے غیرملکی شدید متاثر ہورہے ہیں۔ روزنامہ القبس نے
اس فیصلے سے متاثرہ افراد کے ایک گروپ سے ملاقات کی جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ترامیم جاری کرنے میں مسلسل تاخیر سے ان کی زندگی اور ملک میں ان کی موجودگی انفرادی طور پر اور ان کے اہل خانہ کو الجھن میں ڈال رہی ہے۔ متاثرہ گروپ کے ایک فرد نے بتایا کہ وہ 1960 کی دہائی میں کویت آیا تھا اور اب وہ اپنے کنبے، بچوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ رہتا ہے لیکن اقامہ کی تجدید پر پابندی کے باعث
اب ملک میں مزید قیام نہیں کرسکتا۔ "پچھلے سال کے دوران ، میری بیٹی نے کویت یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا اور پچھلے مہینوں کے دوران میں نے یونیورسٹی کی کفالت کے تحت اس کا اقامہ منتقل کر دیا تھا اور وہ اب طالبات کے ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے لیکن میں اب اپنے کنبے کے ساتھ اپنے ملک روانہ ہو جاؤں گا”۔ اسی بات کا اطلاق ان دو بہنوں پر ہوتا ہے جن کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ ہے جنہوں نے نشاندہی کی کہ وہ کسی کمپنی میں 49 فیصد حصص کی مالکان ہیں لیکن رہائشی قانون کے آرٹیکل 19 کی شرط پر پورا نہیں اترتی ہیں جس کے تحت سرمایہ کار کے پاس 100،000 دینار ہونا لازمی ہے۔ انہوں نے ترمیم کی عدم موجودگی یا تاخیر کو ان کے قیام یا رخصت کے فیصلے میں تاخیر کا سبب بتایا ہے۔ متاثرہ افراد نے بتایا کہ PAM
ملازمین کا کہنا ہے کہ بزرگ افراد کو پرائیویٹ ہیلتھ انشورنس کروانے کا اختیار حاصل ہے جس کی سالانہ فیس 100 سے 500 دینار کے درمیان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے سے درجنوں افراد متاثر ہیں کیونکہ اب وہ ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں اور قانون کے مطابق انہیں 2 دینار ہر دن غیر قانونی قیام کے لئے ادا کرنا پڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کسی بھی وقت ملک بدری کے خطرے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ دوسری جانب روزنامہ کے معتبر ذرائع نے کہا کہ بعض سینئر ذرائع کے مطابق یہ معاملہ ابھی تک وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر عبداللہ السلمان کے فیصلے کا منتظر ہے۔