کویت اردو نیوز 24 ستمبر: 60 سال سے زائد عمر رسیدہ تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کویت کے ہنر مند کارکنوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
روزنامہ الجریدہ کی رپورٹ کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے غیر ملکیوں کے اجازت ناموں (اقاموں) کی تجدید نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن کے اعدادوشمار نے انکشاف کیا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران 42،000 سے زائد تارکین وطن نے نجی شعبے میں کام چھوڑ دیا ہے جو کہ ایک منطقی نتیجہ ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ ملک کی انتظامیہ کویت میں ایسے ماحول کو قائم کرنے کی راہ پر گامزن ہے جو نایاب مہارتوں ، اہل لیبر اور پیشہ ور کارکنوں کو لیبر مارکیٹ سے نکال دے گا۔ اگرچہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ
60 سے زائد عمر کے 42،334 تارکین وطن ملک چھوڑ چکے ہیں۔ الجریدہ کو اپنے ذرائع سے معلوم ہوا کہ پڑوسی ممالک ، خلیج اور دیگر نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے خاص طور پر ڈاکٹروں اور نایاب باہنر کارکن دوسرے خلیجی ممالک کی طرف ملازمتیں حاصل کررہے ہیں۔
ذرائع نے متنبہ کیا ہے کہ ملک میں اس طرح کے رجحان کا تسلسل اسے اہل کارکنوں سے محروم کر سکتا ہے اور باقی بیرون ملک مقیم کارکنوں کے استحکام کو ہلا سکتا ہے کیونکہ اس کے نجی شعبے اور پوری قومی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔