کویت اردو نیوز 08 اکتوبر: ریاست کویت سے باہر پھنسے ہوئے غیرملکی 60 سالہ افراد پر اقامہ تجدید کا فیصلہ لاگو نہیں ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق 60 سالہ افراد کا اقامہ تجدید نہ کرنے کے نفاذ کے 9 ماہ اور ہزاروں متاثرہ مزدور کا لیبر مارکیٹ چھوڑنے کے بعد فتویٰ اور قانون سازی کے محکمے نے ایک حیرت انگیز فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ "حکومت نے 60 سال سے زائد عمر کے تارکین وطن کے ورک پرمٹ پر پابندی لگانے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے سنگین غلطی کی ہے جو کہ یکم جنوری 2020 سے نافذ کیا گیا تھا۔” فتویٰ اور قانون سازی کے محکمے کے سربراہ کونسلر صلاح المساد نے وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر عبداللہ آل سلمان کی جانب سے پیش کی گئی قانونی رائے کی درخواست کے جواب میں کہا کہ
منسوخ شدہ فیصلے کی بنیاد پر حکومت نے اس فیصلے کو لاگو کرنے میں غلطی کی ہے جس کا مطلب ہے کہ 60 سے زائد غیر ملکیوں کے لیے جو کہ ثانوی سرٹیفکیٹ رکھتے ہیں یا اس سے کم تعلیم یافتہ ہیں کے ورک پرمٹ پر پابندی کا فیصلہ قانونی طور پر درست نہیں تھا۔ ‘فتوی’ رائے کے مطابق
پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے جاری کردہ فیصلہ ایک ایسے شخص نے جاری کیا جو اسے جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ ایک سکیورٹی ذرائع نے روزنامہ القبس کو بتایا کہ یہ فیصلہ 60 سال یا اس سے زائد عمر والے ان لوگوں پر لاگو نہیں ہوتا جن کا اقامہ ختم ہو چکا ہے اور وہ ملک سے باہر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ملک میں جب بھی ورک پرمٹ (اقامہ) تجدید کا طریقہ کار شروع کیا جائے ان لوگوں کے درمیان فرق ہونا چاہیے جو 60 سال سے زیادہ عمر کے ہیں اور جن کی رہائش کی تجدید کی جا سکتی ہے۔