کویت اردو نیوز 06 نومبر: نبی کریم رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور ولادت با سعادت کی مناسبت سے کمیونٹی کی معروف شخصیت محمد عرفان عادل کی طرف سے پروقار تقریب اور ضیافت کا اہتمام کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نبی کریم رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے پاکستانی کمیونٹی کی معروف شخصیت محمد عرفان عادل نے ایک پر وقار تقریب اور ضیافت کا اہتمام کیا۔ اس روحانی ، ایمانی اور پروقار تقریب کے مہمان خصوصی سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان محترم سید سجاد حیدر تھے جبکہ کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محترم فرخ امیر سیال نے خصوصی شرکت کی۔ مہمانان گرامی قدر میں حافظ محمد شبیر ، حاجی عبد الرشید ، رانا اعجاز حسین، مقبول احمد، قاری طلعت شریف ،رانا منیر احمد ، جاوید اقبال ، ڈاکٹر جہانزیب عثمان، محمد شریف، عبداللہ عباسی،شکیل مغل،
چوھدری سلیم، محمد جمیل، خلیل احمد، طاہر بشیر، طارق اقبال، محمد یونس شاہد، فرخ کمال صدیقی، مقبول احمد ، سید جنید احمد، عاطف صدیقی ، محمد عرفان شفیق اور دیگر مہمانان ذی وقار شامل تھے۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت قاری طلعت شریف نقشبندی نے حاصل کی جبکہ نقابت کے فرائض سہیل یوسف نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنے کی سعادت
عبدالروف بھٹی اور محمد نواز نے حاصل کی۔ اس روحانی پروقار اور منفرد تقریب کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے میزبان محفل محمد عرفان عادل نے محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اس کے تقاضوں اور سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر مدلل گفتگو کی۔ انہوں نے سامعین کے سامنے ایک منفرد اور روح پرور سوال رکھا کہ اگر آپ کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت نصیب ہو جائے تو آپ کے جذبات کیا ہوں گے اور اگر آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ سے استفسار فرمائیں کہ میری امت کے لوگوں کے ساتھ جو آپ کے ساتھ کسی بھی حوالے سے منسلک ہیں تمہارا ان کے ساتھ سلوک اور برتاؤ کیسا ہے تو آپ کیا جواب دیں گے؟ مقررین نے جن میں رانا اعجاز حسین، جاوید اقبال، حاجی عبد الرشید ، طلعت شریف نقشبندی ، حافظ محمد شبیر ، محمد عرفان عادل اور کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محترم فرخ امیر سیال شامل تھے اس ایمانی اور روح پرور سوال کے جواب میں
انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جس میں مقررین نے نم آنکھوں کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم زیارت حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے لئے انتہائی خوش بختی سمجھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی اس تمنا کو دعا کی صورت میں پیش کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت ہمیں یہ خوش نصیبی عطا فرمائے ہمارے دامن میں کوئی ایسا حسن عمل نہیں کہ ہم اس سوال کا جواب دے سکیں بس اتنا جانتے ہیں کہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی کریم اور رحمت للعالمین ہیں۔ ہمیں اپنا اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اس سوال کی تیاری کرنی ہے اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے
سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل پیرا ہونا ہے اور ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کا کون کون سا پہلو ہے جس پر ہم روزمرہ زندگی میں عمل کرتے ہیں۔ ہم نقوشِ سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہوکر ہی دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہو سکتے ہیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان محترم سید سجاد حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ
"حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ اسوہ کامل اور ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، زندگی کے ہر گوشے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ سے ہمیں عملی نمونہ ملتا ہے آپ نے ہر شعبے میں اخلاق و کردار حسن سلوک ، امانت و دیانت ، سچائی و امانتداری ، جرات و بہادری ، صلہ رحمی اور رحم دلی کی اعلی ترین مثالیں قائم کیں "۔ انہوں نے کہا کہ سیرت طیبہ کی روشنی میں ہمیں اپنا جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھنا ہے کہ ہم اپنے اپنے شعبے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر کتنا عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "دنیا و آخرت کی کامیابی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے اور یہی محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اولین تقاضا ہے”۔ انہوں نے میزبان محفل محمد عرفان عادل کو انتہائی روحانی، منفرد، منظم اور ایمانی تقریب منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ تقریب کے میزبان محمد عرفان عادل نے سفیر پاکستان سید سجاد حیدر ،کمیونٹی ویلفیئر اتاشی فرخ امیر سیال ، تمام
مہمانان ذی وقار اور میڈیا نمائندگان کا اس خوبصورت اور پر وقار تقریب میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اللہ کے حضور اس توفیق پر شکر ادا کیا۔ آخر میں وطن عزیز پاکستان، کویت اور تمام امت مسلمہ کی سلامتی ، ترقی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کی گئی اور تمام مہمانوں کی تواضع انتہائی پرتکلف عشائیے سے کی گئی۔ اس طرح یہ روحانی ، ایمانی اور پروقار تقریب انتہائی خوشگوار یادیں لے کر اپنے اختتام کو پہنچی۔