کویت اردو نیوز 02 دسمبر: کویت کے لئے ویزوں کی تجارت کر کے کروڑ پتی بننے والا مصری شہری پولیس کی گرفت میں آ گیا، قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق ایک مجرمانہ سرگرمی کے ذریعے ویزہ تجارت میں ملوث ایک مصری شہری ایجنٹ جو مصر سے کویت تک محنت کش لوگوں کی اسمگلنگ اور روزی کمانے کے مواقع تلاش کرنے والوں کو فریب سے ویزے فروخت کرنے پر مبنی تھا۔ روزنامہ القبس نے 30 اپریل 2019 کو اپنے شمارے میں ایسے ہی ایک ایجنٹ کے حوالے سے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے صرف سات ماہ بعد ایک مصری جو کویت سے فرار ہو گیا تھا جسے مصر میں ہی گرفتار کیا گیا اور چار سال کی قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے اسے اپنے متاثرین کو مالی معاوضہ دینے کا پابند کیا۔ کیس کی تحقیقات جیسا کہ
روزنامہ کو حاصل ہوی انکشاف ہوا کہ ملزمان نے پیشہ ورانہ طور پر ویزے بیچنے اور فرضی کمپنیوں کی سرپرستی میں کارکنوں کو کویت لانے کے لیے دلالی کی تھی تاہم COVID-19 کے بحران کے بعد وہ اپنے ملک واپس چلا گیا تھا لیکن جب سینکڑوں کارکنان جنہوں نے ایجنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کرایا تب ایجنٹ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ تحقیقات اور سیکیورٹی معلومات کے مطابق
یہ بات سامنے آئی کہ ملزم کے پاس 400 ملین مصری پاؤنڈز سے زائد کا بینک بیلنس ہے جو اس نے ویزہ تجارت کے ذریعے حاصل کیا جبکہ اس کی مصر کے مختلف حصوں میں جائیداد کی ملکیت بھی ہے۔ برسوں تک اس نے فرضی کمپنیوں کے فائدے کے لیے کام کیا جن کے مالکان کو کوویڈ19 کے بحران کے بعد کئی مقدمات میں سزا سنائی گئی۔ اس ہفتے متاثرین اور ان کے اہل خانہ مصر کی ایک عدالت پہنچے جہاں جج نے ان میں سے کچھ کی شکایات سنیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ملزم کویت کے علاقے الجہرہ میں مقیم تھا جہاں سے اس نے اپنے سیکڑوں ہم وطنوں کو کویت میں 1500 دینار فی ویزہ کے حساب سے ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کر کے دھوکہ دینے کا اپنا غیر قانونی کاروبار کیا لیکن بعد میں انہیں سڑکوں پر چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ خود تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ایجنٹ نے ویزہ کی تجارت سے حاصل ہونے والی رقم کا 30 فیصد حصہ خود رکھا جبکہ باقی فرضی کمپنیوں کے مالکان کے پاس گیا جو کویت پہنچنے پر کارکنوں کو دھکے کھانے کے لئے چھوڑ دیتی تھیں۔ یہ سب معاملہ
کوویڈ19 کے بحران کے دوران بے نقاب ہوا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ملزم پر ناجائز منافع خوری کا الزام عائد کیا گیا یہ معلوم کرنے کے بعد کہ اس کے پاس موجود رقم کویت سے آئی جہاں اس کے بینک بیلنس لاکھوں پاؤنڈز سے زائد ہیں اس کے پاس مکانات اور زمینوں سمیت جائیدادیں بھی تھیں۔ رپورٹس کے مطابق فی الحال انسانی سمگلنگ، دھوکہ دہی اور غیر قانونی کاروبار کے شبہ کا پتہ چلا ہے جبکہ دیگر الزامات کے حوالے سے
مقدمات ابھی چل رہے ہیں۔ اس کی گرفتاری کے بعد سے اس کے خلاف رپورٹس کا ڈھیر لگا ہوا ہے جن میں سے تمام انسانی اسمگلنگ، دھوکہ دہی، کویت کے جعلی ویزوں کی فروخت اور فرضی کمپنیوں کے مالک (کویتی شہریوں) کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے سے متعلق تھیں۔ یہ تحقیقات اور متاثرین کے بیانات کے علاوہ مصری حکام کی جانب سے کویتی ہم منصبوں سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی تھی۔ مقامی طور پر جنرل ڈپارٹمنٹ برائے رہائشی امور اور پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے درمیان ہم آہنگی جاری ہے تاکہ جعلی لیبر دفاتر کو کنٹرول کیا جا سکے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ویزہ فروخت اور اقامہ منتقلی کی تشہیر کرتے ہیں یا رقم کے عوض خدمات فراہم کرتے ہیں۔