کویت اردو نیوز 05 فروری: مراکش کے شمال میں واقع شفشاؤن کے نواح میں واقع ایک گاؤں میں گزشتہ منگل حادثاتی طور پر کنویں میں حادثاتی طور پر گرنے والے بچے "ریان” کو بچانے کی کوششیں اپنے آخری مرحلے میں داخل، امدادی ٹیمیں بچے کو کنویں میں کچھ خوراک پہنچانے میں کامیاب ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق مراکش کے شمال میں واقع شفشاؤن کے نواح میں واقع ایک گاؤں میں گزشتہ منگل کی شام 32 میٹر گہرائی کے کنویں میں گرنے کے بعد مراکش بچے "ریان” کو بچانے کی کوششیں اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں ہیں امدادی ٹیمیں "ریان” کو کنویں میں کچھ خوراک پہنچانے میں کامیاب ہوگئیں۔ جمعرات کو ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ امدادی کارکن پانچ سالہ بچے ریان کو بچانے کے لیے انتہائی احتیاط سے کھدائی کر رہے ہیں جو شمالی مراکش کے ایک کنویں میں تین دن سے پھنسا ہوا ہے۔ مملکت کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو کلپس میں دکھایا گیا کہ گہری کھائی میں گرنے اور تین دن گزر جانے کے بعد بھی 05 سالہ بچہ معجزاتی طور پر ابھی بھی زندہ ہے جس کی وجہ سے یہ معاملہ پوری دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور پوری دنیا کی نظریں اس وقت امدادی ٹیموں کی کارروائیوں پر ہے جو اس وقت بچے کو
بچانے اور گہری کھائی سے نکالنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں۔ خلیجی ممالک میں ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہیش ٹیگ #SaveRyan اور #OurHeartsWithRyan ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے کیونکہ بچے ریان کو بچانے کا آپریشن انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ بچے کی والدہ نے مراکش کے حکام سے اپنے لخت جگر کو جلد بچانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ وہ اسے زندگی دے۔”
متعدد مقامی میڈیا نے اشارہ کیا کہ بچے کو بچانے کے لیے کھدائی کی کارروائیاں خطرناک مرحلے تک پہنچ گئی ہیں کیونکہ ماہرین ارضیات کو خدشہ ہے کہ بچے کو بچانے کے لیے کی جانے والی کھدائی کے نتیجے میں زمین بوس ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ بچہ منگل کے روز شمالی مراکش کے شہر شفشاؤن کے قریب 32 میٹر گہرے کنویں میں گر گیا تھا جبکہ مقامی میڈیا نے بتایا کہ رسی کا استعمال کرتے ہوئے بچے تک کھانا اور پانی پہنچایا جا رہا ہے۔
امدادی کارکنوں میں سے ایک نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ بچاؤ کرنے والے وقت کے خلاف دوڑ رہے ہیں۔ کنویں کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے جو اس کی گہرائی میں اترتے ہی اس مزید تنگ کر دیتا ہے جو کہ 45 سینٹی میٹر تک پہنچ جاتا ہے جس کی وجہ سے امدادی ٹیمیں نیچے گہرائی میں اترنے سے قاصر ہیں لہٰذا امدادی ٹیمیں بچے کو بچانے کی کوشش میں ایک متوازی کنواں کھود رہی ہیں۔
انادولو ایجنسی نے اعلان کیا کہ مٹی کے اچانک کٹاؤ کی وجہ سے عارضی طور پر رک جانے کے بعد بچے ریان کو بچانے کے لیے افقی کھدائی کا کام دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔ کھدائی کے دوران مٹی گرنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں جس سے بچے کو بچانے کا عمل آہستہ اور احتیاط سے آگے بڑھ رہا ہے۔
کرائسز سیل نے بچے کے والد ریان کو کنویں کے اندر سے کیمرے کے ذریعے اسے دیکھنے کی اجازت دی۔ مراکش کے اخبار کے مطابق ایک جزوی چٹانی شگاف نے ریسکیورز کو دستی کھدائی کے عمل کو روکنے پر مجبور کر دیا تاکہ بچے کو کنویں سے باہر نکالا جا سکے جس میں وہ تقریباً 70 گھنٹے پہلے گرا تھا۔ ریسکیو ٹیمیں اس تک پہنچنے کے لیے دو میٹر کے فاصلے تک افقی طور پر کھدائی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ بچہ ریان ابھی بھی کنویں کے اندر حرکت کر رہا تھا لیکن کمزوری کے باعث اس کی حرکت زیادہ نہیں ہے جبکہ اس کے باہر نکلنے کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا گیا یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ باہر نکلنے پر اسے ہسپتال پہنچانے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر بھی تیار ہے تاکہ طبعی امداد کے لئے بچے کو فوری ہسپتال پہنچایا جا سکے۔
اس سے قبل امدادی ٹیموں کے تین افراد کنویں میں داخل ہوئے جس میں مراکشی بچہ ریان پھنس گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے نکالنے کے لیے آخری کھدائی کا عمل شروع ہو چکا ہے جبکہ ہر کوئی اسے نکالنے کے لمحے کا انتظار کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ مراکش کے شمال میں واقع شفشاؤن کے نواح میں واقع ایک گاؤں میں منگل کی شام ایک پانچ سالہ بچہ حادثاتی طور پر 32 میٹر گہرے شگاف میں گر گیا تھا جس کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے بچے کی زندگی کے لئے دعائیں کی جا رہی ہیں۔