کویت اردو نیوز 06 فروری: پاکستان کے 35 سالہ فوڈ ڈیلیوری رائیڈر منظر عباس سے ملیں۔ دس سالوں سے متحدہ عرب امارات میں مقیم عباس نے اپنی ایمانداری اور مہربانی کے سادہ عمل کی بدولت ایک مصری خاندان کو شدید پریشانی سے بچا لیا۔
منظر عباس ایک فوڈ ڈیلیوری کمپنی میں بطور ڈرائیور کام کرتے ہیں جو کہ گزشتہ ہفتے شارجہ یونیورسٹی سٹی میں کھانے کا آرڈر دینے کے لیے جا رہے تھے تاہم شارجہ کی امریکن یونیورسٹی جانے والی سڑک کے فٹ پاتھ پر اتفاقی طور پر گرا ہوا ایک لیڈیز ہینڈ بیگ نظر آیا۔ منظر عباس اس امید پر کہ بیگ کا مالک جلد ہی بیگ لینے پہنچ جائے گا چند لمحے اس کے پاس ہی انتظار کرتا رہا لیکن کافی وقت گزر جانے کے باوجود کوئی نہ آیا تو اس نے اس بیگ کی جانچ پڑتال کی جس میں بڑی نقد رقم، یونیورسٹی کے لیے 20,000 درہم کا ایک چیک، شناختی کارڈ اور اہم کاغذات تھے۔ یہ دیکھنے کے بعد کہ کچھ شناختی کاغذات اور دستاویزات میں بیگ کے مالک کا موبائل نمبر موجود ہے عباس نے
بیگ کی واپسی کی امید میں کالیں کرنا شروع کر دیں۔ منظر عباس نے کہا کہ "میں نے اس نمبر پر کم از کم دس سے بارہ کالیں کیں۔ بالکل کوئی جواب نہیں آیا۔ اس کے بعد میں نے ان دستاویزات میں ایک اور نمبر دیکھا۔ میں نے انہیں ایک واٹس ایپ پیغام بھیجا جس میں بتایا گیا کہ مجھے آپ کا بیگ مل گیا ہے‘‘۔
منظر عباس ہدیٰ عبدالوہاب نامی مصری عورت کو بلانے کی کوشش کر رہا تھا جو اپنے کھوئے ہوئے بیگ کی شدت سے تلاش کر رہی تھی۔ ہدیٰ کے بیٹے طارق محمد جو کہ ایک میڈیکل کا طالب علم ہے نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ "جب عباس نے میری والدہ کو فون کیا تو وہ شدید پریشانی کی حالت میں تھیں۔ ہم سب شدت سے اس بیگ کو ہر جگہ تلاش کر رہے تھے اسی لئے وہ عباس کی کالز کا جواب نہیں دی سکیں۔ میری والدہ میری بہن کی کالج کی فیس ادا کرنے یونیورسٹی میں تھیں۔
جب عباس مصری خاتون کے ساتھ رابطہ نہ کر سکا تو اس نے دوسرے نمبر جو کہ اس خاتون کی بیٹی کا نمبر تھا کو میسج کیا اور اسے مطلع کیا کہ بیگ مل ملا ہے۔ "میری بہن نے مجھے یہ کہتے ہوئے پکارا کہ گم شدہ بیگ مل گیا ہے۔ اس وقت جب ہم نے اپنی والدہ کے فون پر نظر ڈالی تو ایک نامعلوم نمبر سے کم از کم 12 مس کالز آئی ہوئی تھیں”۔
"ہم مکمل صدمے کی حالت میں تھے۔ تصور کریں کہ کوئی گم شدہ چیز واپس کرنے کا اتنا خواہشمند ہے کہ 12 بار کال کرنے کے بعد بھی وہ بیگ واپس کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ عباس نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ ہم سے ملنے آ رہے ہیں اور بیگ میں موجود سب کچھ محفوظ ہے۔ اس نے ہمیں اس وقت بچایا جب ہم غم، مایوسی اور مکمل طور پر ٹوٹ چکے تھے‘‘۔
مصری خاندان 25 سالوں سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میرے دو بہن بھائی ہیں۔ ہم سب ڈاکٹر بننے کے لیے پڑھ رہے ہیں۔ جب بیگ ہمیں واپس کیا گیا تو میری والدہ رو پڑیں۔ عباس نے ہمارے لیے جو کچھ کیا ہم اس کے لیے بہت مشکور ہیں‘‘۔
دریں اثنا عباس نے کہا کہ ان کے اچھے کاموں سے خاندان کو جو خوشی ملی ہے وہ ایک بڑا تحفہ ہے۔ "میں نے گزشتہ سال مارچ میں Talabat فوڈ ڈیلیوری کمپنی کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تھا۔ طلابات سے پہلے میں سب وے میں ڈیلیوری رائیڈر کے طور پر کام کر رہا تھا۔ میں نے اپنے کیریئر کا آغاز دبئی میں ایک ریسٹورنٹ میں ویٹر کے طور پر کیا پھر میں نے یہ کام کرنے کے لیے موٹر سائیکل کا لائسنس حاصل کیا”۔
"میں نے بیگ واپس کرنے کے بعد بہت اچھا محسوس کیا۔ ایک خاندان کو اتنا خوش دیکھ کر مجھے بہت فخر محسوس ہوا۔ بلاشبہ مجھے بہت سارے پیسوں کی ضرورت ہے اور میں نے رقم ادھار لی ہے جسے واپس کرنے کی بھی ضرورت ہے تاہم اگر میں کسی دوسرے شخص سے چوری کروں تو میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا‘‘۔