کویت اردو نیوز 16 مئی: کویت کے رہائشیوں نے کویت کے موسم میں تبدیلی محسوس کی ہے جیسا کہ عام طور پر سال کے اس عرصے میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ
ریت کے طوفان زیادہ کثرت سے ہوتے جا رہے ہیں جبکہ ماضی میں یہ طوفان سال کے آخر میں نمودار ہوتے تھے۔ ماہر موسمیات اور ماہر فلکیات عادل السعدون نے کہا کہ موسمیاتی چکر سال کے عین وقت میں ہر سال نہیں دہرائے جاتے ہیں۔ "آب و ہوا کے چکر سورج اور ہوا کی سمتوں سے متعلق ہیں۔ اس سال موسم گرما معمول کے مطابق جلدی شروع نہیں ہوا جبکہ شام اور صبح سویرے موسم اب بھی خوشگوار رہتا ہے‘‘۔ السعدون نے کہا کہ "گذشتہ پانچ سالوں کے دوران گلوبل وارمنگ کی وجہ سے نہ صرف کویت بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بشمول امریکہ، ایمیزون اور دنیا کے بہت سے
دوسرے حصوں میں ریکارڈ درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے پیچھے مختلف وجوہات بشمول زمین کی گردش، ماحول کا دباؤ یا دیگر عوامل ہو سکتے ہیں "۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہندوستان اور مشرقی ایشیا پر ہندوستانی مون سون دباؤ ہماری آب و ہوا کو متاثر کرتا ہے۔
"شمال سے چلنے والی ہوا ہمارے علاقے میں دھول لے آتی ہے۔ جب وہاں بارش ہوتی ہے تو یہ ہماری آب و ہوا کو متاثر کرتی ہے چنانچہ جب اس سال کے شروع میں بارشیں شروع ہوئیں تو اس سے پہلے ریت کے طوفان آئے۔ دھول شمال سے جنوب کی طرف جاتی ہے اور ہوا تیز ہے لیکن عام طور پر اس سال دھول کی مقدار ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے”۔ سعدون کے مطابق موسم کی پیشن گوئی صرف چار دن پہلے تک درست ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اگر پیشن گوئی طویل مدت کے لیے کی جاتی ہے تو یہ ہمیشہ درست نہیں ہوگی کیونکہ اس کا تعلق زمین کی آب و ہوا سے ہے۔”
دوسری جانب دھول کے مسئلے کو بہتر کرنے کے لئے کویت عراق میں ایک پروجیکٹ کی مالی امداد کر رہا ہے۔ "شمال سے آنے والی دھول کا ایک بڑا حصہ عراق کے ایک ترک شدہ علاقے جہاں سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں کی وجہ سے ہے۔ کویت فنڈ فار عرب اکنامک ڈویلپمنٹ نے اس علاقے کی ترقی کے لیے 4 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے لہٰذا
کسانوں کے اس علاقے میں کاشت کرنے اور زرعی مصنوعات سے فائدہ اٹھانے کے بعد کویت میں آنے والی دھول اور ریت کی مقدار کم ہو جائے گی”۔ سعدون نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بدلتے موسم کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصانات بنیادی طور پر اس وجہ سے ہیں کہ
مرکزی سڑکوں سے ریت کی جو مقدار صاف کرنی تھی وہ نجی کمپنیوں نے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پڑوسی خلیجی ممالک میں مصنوعی بارش کے منصوبے جلد ہی یہاں پر نہیں کیے جائیں گے۔ "ایسے بڑے منصوبوں کو عملی شکل دینے کے فیصلے میں کویت میں وقت لگے گا۔ مصنوعی بارش کے منصوبے کے لیے بہت سارے آلات اور بڑے بجٹ کی ضرورت ہے اس لیے میرا اندازہ ہے کہ اس میں کچھ وقت لگے گا۔