کویت اردو نیوز 23 مئی: کویت وزیر تجارت و صنعت فہد الشریعان کی طرف سے 4 سال میں پہلی بار گندم کے عالمی بحران کا مقابلہ کرنے کی کویت کی صلاحیت کے حوالے سے دی گئی یقین دہانیوں اور خاص طور پر جب
بھارت کی جانب سے گندم کی فروخت بند کرنے کے فیصلے جو عالمی سطح پر چاول کا ایک بڑا برآمد کنندہ بھی ہے کے بعد چاول کے مستقبل کے بارے میں سوچ بچار شروع کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے ذمہ دار ذرائع نے روزنامہ کویت کو بتایا کہ چاول کا سٹریٹجک ریزرو ایک سال کے لیے کافی ہے اور حکومت کی جانب سے اس اجناس اور بعض اہم غذائی اجناس بالخصوص گندم کا ذخیرہ بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جس سے قیمتوں کو برقرار رکھنے میں سکون ملتا ہے۔ اس خدشے کے درمیان عالمی بحران کی وجہ سے کہ یہ اشیاء مستقبل میں ایک مسئلہ پیدا کر سکتی ہیں۔
ذرائع نے نشاندہی کی کہ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے جس میں اضافی منڈیوں پر انحصار بڑھانا بھی شامل ہے جن میں سرفہرست پاکستان ہے۔ اس کے علاوہ اس بحران کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی طور پر اہم اجناس کی اضافی مقدار کی خریداری کے امکانات کا مطالعہ کرنا بھی شامل ہے۔