کویت اردو نیوز 26 مئی: آج بروز جمعرات پارلیمانی داخلہ اور دفاعی کمیٹی نے تارکین وطن کی رہائش کے حوالے سے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں غیر ملکیوں کو عام رہائش کے لیے 5 سال سے زائد اور
سرمایہ کاروں کے لیے 15 سال کے لیے لائسنس دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ منصوبے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ کویتی خواتین کے بچوں اور ریاست کویت میں جائیداد کے مالکان کو دس سال سے زائد مدت کے لیے رہائشی اجازت نامہ دیا جا سکتا ہے۔ ان سرمایہ کاروں کے لیے ریزیڈنسی کا لائسنس دینا بھی جائز ہے جس کی مدت پندرہ سال سے زیادہ نہ ہو جنہیں وزراء کی کونسل نے ان کی سرمایہ کاری کے میدان، ان کے زمرے اور ان کی جانب سے سرمایہ کی جانے والی رقم کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ جاری کیا ہے۔ تمام معاملات میں پاسپورٹ کا درست ہونا لازم ہے۔
اگر رہائش کی مدت ختم ہو گئی ہے یا متعلقہ محکمے کی جانب سے تجدید کی درخواست سے انکار کر دیا گیا ہے تو تارکین وطن کو کویت چھوڑنا ہو گا جب تک کہ وہ نئی رہائش حاصل کرنے کا مجاز نہ ہو جائے جبکہ وزیر داخلہ رہائش دینے کے لیے شرائط اور طریقہ کار کی وضاحت کرے گا۔
کویتی خواتین اور رئیل اسٹیٹ مالکان کے بچوں اور ان لوگوں کے جنہوں نے بطور سرمایہ کار اپنی حیثیت میں اقامت حاصل کی ہے کے علاوہ ایک رہائشی تارکین وطن ریاست کویت سے باہر چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک نہیں رہ سکتا جب تک کہ اس کی اس مدت کے اختتام سے پہلے وہ وزارت داخلہ سے ایسا کرنے کی اجازت حاصل کرتا ہے بصورت دیگر اس کا مجاز رہائش کا حق ختم ہو جائے گا۔ گھریلو ملازم چار ماہ سے زیادہ مدت تک کویت سے باہر نہیں رہ سکتا جب تک کہ
اس مدت کے ختم ہونے سے پہلے وہ وزارت داخلہ سے ایسا کرنے کی اجازت حاصل کر لے بصورت دیگر اس کا مجاز رہائش کا حق ختم ہو جائے گا۔
دوسری جانب غیر ملکیوں کی ملک بدری اور اخراج کے قواعد کے پانچویں باب میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ کسی بھی غیر ملکی کو ایک مخصوص مدت کے اندر ملک بدر کرنے کا فیصلہ جاری کر سکتا ہے چاہے اس نے درج ذیل صورتوں میں رہائشی اجازت نامہ حاصل کیا ہو۔
- اگر اس کے پاس آمدنی کا جائز ذریعہ نہ ہو۔
- اگر وہ اس قانون کے آرٹیکل (19) کی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
- اگر وزیر داخلہ سمجھتے ہیں ہے کہ اس کی بے دخلی مفاد عامہ، عوامی تحفظ یا عوامی اخلاقیات کے پیش نظر ضروری ہے۔