کویت اردو نیوز 18 اگست: پاکستان ہر سال 14 اگست کو اپنا یوم آزادی مناتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب 1947 میں برصغیر کے مسلمانوں نے بانیِ ملت محمد علی جناح اور معروف فلاسفر علامہ اقبال کے پیش کردہ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر آزادی حاصل کی۔ آج کے پاکستان کے لیے مسلمانوں نے بے شمار جانیں قربان کیں۔ دنیا میں ہر جگہ پاکستانیوں نے 14 اگست کو اپنا یوم آزادی منایا۔
کویت میں بھی ’روشن پاکستان‘ کی ٹیم نے کویت میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفارت خانے کے زیر سایہ زمردہ ہال میں ’’75ویں یوم آزادی‘‘ کی تقریب کا انعقاد کیا۔ روشن پاکستان کویت میں پاکستانی تنظیموں کا ایک جھرمٹ ہے جو پاکستان کے قومی دنوں پر ثقافتی اور روایتی پروگرام ترتیب دے رہی ہے۔ حافظ محمد شبیر جو کہ ممتاز کاروباری شخصیت ہیں اور روشن پاکستان تنظیم کے صدر ہیں جبکہ محمد جمیل چیئرمین، وائس چیئرمین شمشاد خان تنولی اور ڈاکٹر عدنان نائب صدر ہیں۔ کویت کی تاریخ میں یہ پاکستان کا سب سے بڑا جشن آزادی (یوم آزادی) پروگرام تھا۔ پروگرام شروع ہونے سے پہلے 1,200 افراد کی گنجائش والا ہال مکمل طور پر بھر چکا تھا۔ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں کویتی معززین نے بھی شرکت کی جو کہ پروگرام کے اختتام تک موجود رہے جس سے برادر ملک پاکستان کے ساتھ ان کی محبت اور پیار کا اظہار ہوتا ہے۔
پروگرام کی نظامت فائزہ صدیقی اور نادیہ ذیشان نے کی، یہ پہلا موقع تھا جب فائزہ صدیقی اس سطح کا کوئی پروگرام کر رہی تھیں لیکن انہوں نے ثابت کیا کہ وہ بہترین انتخاب ہیں۔ ڈیجیٹل ایفیکٹس، پروجیکٹر، لائیو پروجیکشن اور ڈرون کیمرہ استعمال کیا گیا۔ تقریب کا اہتمام جلال الدین کی سربراہی میں رضاکار ٹیم کے تعاون سے کیا گیا تھا۔ تقریبات کا آغاز سپانسرز میں شیلڈز کی تقسیم سے ہوا۔
تقریب کا آغاز سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان ملک محمد فاروق، ڈپٹی چیف آف مشن جناب فیصل مجید، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی جناب فرخ عامر سیال، تھرڈ سیکرٹری مسز تحریم الیاس کی پاکستان ایمبیسی سے آمد سے ہوا۔ میزبانوں نے ٹیم روشن، پاکستان اور ایگزیکٹو ممبران کی طرف سے گلدستے پیش کرنے کے ساتھ ساتھ عہدیداروں کو خوش آمدید کہا۔ ڈاکٹر حافظ رحمت اللہ نے تلاوت قرآن پاک کی اور مس سدرہ اسلم نے نعت پیش کی۔
کیک کاٹنے کی تقریب سفارتخانے کے حکام، ٹیم روشن پاکستان کے ساتھ سامعین کی شرکت کے ساتھ ہوئی۔ کویت اور پاکستان کے قومی ترانے اسکرین پر چلائے گئے اور دونوں شہریوں کو ان کے وقار اور فخر کی یاد دلائی گئی۔
زیادہ تر سامعین سبز اور سفید رنگ کے لباس کے ساتھ تھے جو کہ قومی پاکستانی پرچم کے رنگوں کے امتزاج کی پیروی کرتے ہوئے ملک سے اپنی گہری محبت کا اظہار کرتے تھے۔ سامعین کویت اور پاکستانی پرچم لہرا رہے تھے تاکہ دونوں ممالک سے محبت کا اظہار کیا جا سکے اور دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کا اظہار بھی کیا جا سکے۔ قومی ترانے کے بعد روشن پاکستان ٹیم کے چیئرمین محمد جمیل نے قومی دن کی اہمیت پر تقریر کی۔
مس زنیرہ کی قیادت میں بچوں نے اسٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرکے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ اس کے بعد دو پنجابی گلوکاروں ابے راجپوت اور علی وقار نے اپنے مخصوص انداز سے اسٹیج پر پرفارم کیا، سب نے خوب انجوائے کیا۔ بچیوں کی پرفارمنس پر مشتمل قومی نغمہ پیش کیا گیا۔ پاکستان اور اس کی ترقی پر وائس چیئرمین (روشن پاکستان ٹیم) شمشاد خان تنولی نے تقریر کی۔
اس دوران سپانسرز کی جانب سے تحائف کی قرعہ اندازی کا اعلان کیا گیا۔ فائزہ صدیقی نے جہانگیر خان، ایم ایم عالم جیسے پاکستانی شہریوں کے کچھ عالمی ریکارڈز کا انکشاف کیا۔ آرگنائزر اور صدر روشن پاکستان حافظ محمد شبیر نے اپنے خطاب کا آغاز علامہ اقبال کے مشہور شعر ’’کی محمد سے وفا تو نے ہم تیرے ہیں‘‘ سے کیا۔ انہوں نے سفیر پاکستان اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفارت خانے کے افسران کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک طاقتور قوم ہے۔ انہوں نے ٹیم کے ارکان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کویتی معززین پر فخر ہے جو پروگرام میں شروع سے آخر تک موجود رہے۔
انہوں نے پروگرام کے شاندار انعقاد پر فائزہ صدیقی اور نادیہ ذیشان کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے مسلح افواج کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو اپنے پیارے ملک کے لیے جانیں قربان کر رہے ہیں۔