کویت اردو نیوز 18 ستمبر: کویت میونسپلٹی کی وزیر مملکت رنا الفارس کی طرف سے گزشتہ ماہ یکم ستمبر سے بلدیہ میں تمام غیر ملکی عملے کی مرحلہ وار تبدیلی شروع کرنے اور ان کی جگہ کویتی ملازمین کو تعینات کرنے کے فیصلے کا آغاز برطرف شدہ غیرملکی ملازمین کی پہلی کھیپ کے ساتھ ہوا ہے۔
توقع ہے کہ یہ عمل تین مرحلوں میں جاری رہے گا اور جولائی 2023 تک 100 فیصد کویتائزیشن کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔ ہر مرحلے کے نتیجے میں غیر ملکیوں کے ساتھ ایک تہائی معاہدے ختم ہوں گے، دوسرے اور تیسرے مرحلے کو بالترتیب فروری اور جولائی 2023 میں نافذ کیا جائے گا۔ چھانٹی کے اس منصوبے میں غیر ملکیوں سے شادی کرنے والی کویتی خواتین کے بچے، خلیجی ریاستوں کے شہری، بیدون، سروس ورکرز جیسے ڈرائیور اور تدفین کی خدمات میں 50 فیصد کارکن شامل نہیں ہیں۔ وزارتی فیصلہ بلدیات کے محکموں کے درمیان غیر ملکی کارکنوں کی دوبارہ تقرری یا تبادلے پر بھی پابندی لگائی ہے تاہم تجزیہ کاروں نے میونسپلٹی میں آپریشنل رکاوٹوں کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ
کچھ ملازمتوں کے لیے ایسی مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے جو قومی کارکنوں کو تربیت دینے اور تیار کرنے کے حکومتی منصوبوں کے باوجود اکثر قومی افرادی قوت میں دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔
یہ مزدوروں کی کمی اور پروجیکٹ کی فراہمی میں رکاوٹوں کا سبب بھی بن سکتا ہے نیز دفتری معاملات سنبھالنے والے تارکین وطن کے لیے رکاوٹ کا کام کرتا ہے اور یوں خطے کے دیگر ممالک میں غیر ملکی کارکنوں کی منتقلی کا باعث بن سکتا ہے۔ 2018 میں حکام کے تصور کردہ منصوبوں کے مطابق آبادیاتی ڈھانچہ اس کے موجودہ 70 فیصد غیرملکی اور 30 فیصد کویتی شہریوں کے تناسب سے غیر ملکیوں اور شہریوں کے درمیان 2025 تک تقریباً 50:50 جبکہ 2030 تک کویتی شہریوں کے حق میں 30 فیصد غیرملکی اور 70 فیصد کویتی شہریوں تک تبدیل ہو جائے گا۔