کویت اردو نیوز 15 اکتوبر: کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے خصوصی اپیل کی جاتی ہے کہ سیلاب زدگان کو سخت سردی سے بچانے کے لیے فوری طور پر کمبلوں کی اشد ضرورت ہو ہے۔ حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ سيدنا رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا
’’جو شخص کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کی مصیبتوں میں سے کو ئی مصیبت دور فر مائے گا، جو شخص کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لئے آسانی پیدا فر مائے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فر مائے گا، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی ( اس وقت تک خصوصی) مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے”۔
( صحیح مسلم، كتاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ)
سفارتخانہ پاکستان کے زیر سایہ اس کام کے لیے ایک فلڈ ریلیف کمیٹی بنائی گئی ہے۔ پاکستانی بھائیوں سے درخواست ہے اس نوبل کاز میں بھرپور حصہ لیں۔
اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانی میں پھنسے متاثرین تک فوراً امداد نہ پہنچائی گئی تو آٹھ لاکھ افراد قحط یا بیماریوں سے مر سکتے ہیں۔ پوری کمیونٹی آگے بڑھ کر ہاتھ بٹائے تو ہم کئی گنا زیادہ رفتار سے متاثرین کی جلد امداد میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ایثاراور قربانی میں ہماری قوم دنیا میں سب سے آگے ہے۔
کویت میں مقیم پاکستانیوں کی اتنی بڑی تعداد کے لئے 15000 کمبل دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ہم سب تنظیمات اور مخیر حضرات سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں۔ مصیبت زدہ بھائیوں کی خدمت ہمارا مذہبی اور قومی فریضہ ہے۔
ایک سنگل کمبل کی قیمت تقریباً پانچ دینار ہے فی الحال ابھی پندرہ ہزار کمبلوں کا ٹارگٹ ہے۔ آپ حضرات بطورِ ایصالِ ثواب (والدین) یا صدقات کی صورت میں زیادہ سے زیادہ کمبل عطیہ کر سکتے ہیں۔ آپ بذاتِ خود پاکستان نیشنل انگلش سکول حولی جناب ماجد علی چوہدری کے سکول پہنچا سکتے ہیں۔ کنٹینر کا انتظام اور پیکنگ کا تمام کام سوشل ورکرز سکول میں یہ کام سرانجام دے رہے ہیں۔
سب احباب سے درخواست ہے کہ کوئی شخص بھی کسی کو کیش رقم دے، نہ ہی یہ کمیٹی کسی سے کیش رقم وصول کرنے کی مجاز ہے تاہم نقد رقم صرف سفارتخانہ پاکستان کی طرف سے دیئے گئے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی جا سکتا ہے۔
فیملیز کے لئے سلے ہوئے سوٹ جو پاکستانی فیملیز کویت میں رہتی ہیں وہ اپنی طرف سے اپنے کپڑے ڈرائی کلین کروا کر بہترین پیکنگ کے ساتھ جمع کرا سکتے ہیں۔
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِی سَبِیْلِ اللہِ کَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِی کُلِّ سُنْبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللہُ یُضَاعِفُ لِمَن یَّشَاءُ وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ (سورہٴ البقرہ )
جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہے بڑھاکردے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔
وَمَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللہِ وَتَثْبِیْتاً مِّنْ اَنْفُسِھِمْ کَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ اَصَابَھَا وَابِلٌ فَآتَتْ اُکُلَھَا ضِعْفَیْنِ فَاِنْ لَمْ یُصِبْھَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ (البقرہ )
ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو، اور زوردار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دگنا لاوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔
منجانب: فلڈ ریلیف کمیٹی کویت
( زیر سرپرستی سفارتخانہ پاکستان کویت)