کویت اردو نیوز 17 نومبر: یورپی یونین نے کویت کے سفیر کو خبردار کیا کہ سات مجرموں کی حالیہ پھانسی سے شینگن ویزا سے مستثنیٰ ممالک کی فہرست میں کویت کی حیثیت متاثر ہوگی۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب یورپی محکمہ برائے خارجہ امور نے بدھ کو برسلز میں یورپی یونین کے سفیر کو طلب کیا۔
ایک عرب روزنامے کے مطابق کمیشن کی نائب صدر مارگریٹ شناس نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین ہر حال میں سزائے موت کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔
شناس نے کہا کہ اس سے کویت کو شینگن ویزا سے مستثنیٰ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز سے متعلق بات چیت پر اثر پڑے گا جبکہ یہ ایک ایسا مسئلہ جس پر یورپی یونین اور کویت کے درمیان آئندہ ہفتے ہونے والے انسانی حقوق کے مذاکرات میں بھی بات چیت کی ضرورت ہے۔
ان کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا کہ وہ "کویت کو ویزا کی ضرورت نہیں رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کے کمیشن کی تجویز پر بات چیت کے نتیجے میں نتائج اخذ کریں گے جس پر کل یورپی پارلیمنٹ میں ووٹنگ متوقع ہے”۔
یاد رہے کہ کویت نے گزشتہ روز بدھ علی الصبح 4 کویتی شہریوں 3 غیرملکیوں جن میں ایک شامی، پاکستانی اور ایک ایتھوپین خاتون شامل تھی کو پھانسی دی۔ اس قسم کی سزا ملک میں 5 سال بعد کسی کو دی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مذمت کے باوجود کویت میں چار کویتی، ایک پاکستانی، ایک شامی اور ایک ایتھوپیا کی شہری کو پھانسی دے دی گئی۔
کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سات افراد کو اجتماعی پھانسی دی گئی ہے، کویت نے انسانی حقوق کی جانب سے ان افراد کی معافی کی اپیلیں بھی مسترد کردی تھیں۔
2017 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کویت نے اجتماعی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کیا ہے۔ جن قیدیوں کو پھانسی دی گئی ان سات افراد میں سے دو خواتین (ایک کویتی اور ایک ایتھوپین) بھی شامل تھیں۔
واضح رہے کہ 25 جنوری 2017 کے بعد یہ پہلی پھانسی تھی، جب ڈھائی صدیوں سے ملک پر حکمرانی کرنے والے شاہی علی الصباح خاندان کے ایک فرد سمیت سات افراد کو بھی پھانسی دی گئی۔
ممتاز حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو پھانسیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ زندگی کے حق اور حتمی ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سزا کی خلاف ورزی ہیں اور کویت کو سزائے موت کو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے۔