کویت اردو نیوز 27 نومبر: متحدہ عرب امارات میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز کے لیے ایک متفقہ فہرست اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ملازمین کو یکساں دن کی تعطیلات ملیں۔
یو اے ای کے رہائشی 1 سے 4 دسمبر تک قومی دن منانے کے لیے چار دن کے وقفے سے لطف اندوز ہوں گے جو 2022 کی آخری سرکاری چھٹی ہوگی۔
متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے سرکاری اور نجی شعبوں کے لیے 2023 کی سرکاری تعطیلات کی بھی منظوری دے دی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے رہائشی اگلے سال کئی طویل چھٹیوں سے لطف اندوز ہوں گے جس میں چھ دن کا وقفہ بھی شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات میں، سرکاری اور نجی شعبوں کے لیے ایک متفقہ فہرست ملازمین کو یکساں دنوں کی چھٹیوں کو یقینی بناتی ہے۔ حکومت کی جانب سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ کے مطابق، اگلے سال کی چھٹیوں کی مکمل فہرست درج ذیل ہے۔
- نیا سال: یکم جنوری
- عید الفطر: 29 رمضان سے 3 شوال (20 سے 23 اپریل)
- یوم عرفہ: ذوالحجہ 9
- عید الاضحٰی: ذوالحجہ 10-12 (27 سے 30 جون)
- ہجری نیا سال: 21 جولائی
- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت: 29 ستمبر
- متحدہ عرب امارات کا قومی دن: 2 اور 3 دسمبر
جیسا کہ ظاہر ہے، فہرست میں مذکور کچھ تعطیلات ہجری اسلامی کیلنڈر پر مبنی ہیں۔ ان کی متعلقہ انگریزی تاریخوں کا انحصار چاند نظر آنے پر ہوگا۔ عید الفطر ہجری کیلنڈر کے مطابق یہ تاریخیں 29 رمضان سے 3 شوال تک ہیں۔ فلکیاتی حساب کے مطابق یہ 20 اپریل بروز جمعرات سے 23 اپریل بروز اتوار تک ہوگی تاہم اصل تاریخیں چاند دیکھنے سے مشروط ہیں۔
یوم عرفہ اور عید الاضحٰی کے موقع پر ممکنہ طور پر چھ دن کی عام تعطیلات ہوں گی جو کہ اگلے سال 2023 میں سب سے طویل چھٹیاں ہوں گی۔ یہ وقفہ منگل، 27 جون، سے جمعہ 30 جون تک ہونے کا امکان ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوا تو ہفتہ اور اتوار کی چھٹی کرنے والے افراد کو چھ دن کا ویک اینڈ ملے گا۔
ہجری و نیا اسلامی سال 21 جولائی جو کہ جمعہ کا دن ہے۔ یہ ہفتہ اور اتوار کی چھٹی کرنے والے لوگوں کے لیے تین دن کے ویک اینڈ پر مشتمل ہوگا۔ پیغمبر اسلام (ص) کا یوم ولادت 29 ستمبر بھی جمعہ کا دن ہے لہٰذا یہ بھی رہائشیوں کے لیے ایک اور تین دن کا ویک اینڈ ثابت ہوگا۔
خیال رہے کہ خلیجی ممالک میں عید و دیگر اسلامی تہوار زیادہ تر ایک ہی دن منائے جاتے ہیں لہٰذا قومی دنوں کے علاوہ ممکنہ طور پر کویت میں بھی عید و دیگر اسلامی دنوں کی تاریخیں یکساں رہیں گی تاہم سرکاری و نجی شعبوں میں عام تعطیلات کا انحصار کویت کی کابینہ کے متفقہ فیصلے پر منحصر ہو گا۔