کویت سٹی 20 جولائی: روزنامہ الراي کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 40،000 تارکین وطن اپنے رہائشی اجازت ناموں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کویت کے ایک عہدیدار نے اتوار کے روز انکشاف کیا کہ تقریبا 40،000 تارکین وطن نے عالمی کورونا وائرس بحران کی وجہ سے بیرون ملک پھنس جانے کے سبب اپنے رہائشی اجازت ناموں (اقاموں) کی تجدید نہیں کروائی اور اب وہ قانونی طور پر مشکلات کا شکار ہیں۔
کویت کے رہائشی امور کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے سربراہ بریگیڈیئر حماد راشد الطوالہ نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے واضح کیا کہ ” جب تک کہ ان کے پاس نیا ویزہ نہ ہو تب تک وہ ملک واپس نہیں آسکیں گے”۔
انہوں نے وزیر داخلہ انس الصالح کے احکامات کا حوالہ دیا جنہوں نے تقریباً 68,000 مصری اور ہندوستانی شہریوں کے پاسپورٹ کی تجدید کو آسان بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
حماد راشد الطوالہ نے کویت میڈیا کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ ” اس بحران کو رہائشی اجازت نامے (اقامہ) کی تجدید اور اس شرط پر منتقلی کی طرف سے حل کیا گیا ہے کہ متعلقہ ملک کا سفارت خانہ تجدید کی منظوری دے اور تارکین وطن کو کویتی وزارت خارجہ سے سرکاری تحریری منظوری مل جائے۔”
یہ نقطہ نظر انسانی ہمدردی کے طور پر ان تارکین وطن کے لئے ہے جنہوں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے اور ان کا مسئلہ کورونا وائرس بحران کا نتیجہ تھا۔ "انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ تقریبا 7000 تارکین وطن مزدور جن میں زیادہ تر مصری اور بھارتی شہری شامل ہیں کویت کا اقامہ ختم کر کے اپنے ممالک واپس چلے گئے ہیں۔
یہ خبر بھی ضرور پڑھیں: کویت واپس آنے کے لئے کیا شرائط و ضوابط ہیں؟
بریگیڈیئر الطوالہ نے بتایا کہ حکومت نے غیر ملکیوں کے رہائشی اجازت ناموں، کاروبار، ویزٹ اور فیملی ویزٹ ویزہ پر فیس بڑھانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اس مسودہ قانون کو فوری طور پر قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کے پاس آبادیاتی عدم توازن سے نمٹنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر بھیجا جائے گا۔
کویت کو دنیا کا سب سے سستا ملک سمجھا جاتا ہے تاہم اب نئی رہائش گاہوں کی فیسوں کا تخمینہ دوسرے خلیج تعاون کونسل ممالک کے برابر کردیا جائے گا۔ عہدیدار کے مطابق نئی فیسیں اس سال کے اختتام سے قبل نافذ ہوجائیں گی۔