کویت اردو نیوز 10 جنوری: لیبیا کے ایک اسپتال میں ایک خاتون کی بچے کی پیدائش کی سرجری کی براہ راست ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ کی لائیو اسٹریم پر نشر کرنے پرعوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو طبی عملے نے بنائی تھی جس میں خود اس خاتون کی مرضی بھی شامل تھی۔ ویڈیو میں ایک خاتون کو دکھایا گیا ہےجس کا سیزرین سیکشن چل رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ سوموار کی شب جنوبی لیبیا کے علاقے مزدہ کے ایک سرکاری اسپتال میں ایک خاتون کو لایا گیا۔ خاتون کو بے ہوش کرنے کے بعد اسپتال کے آپریٹنگ روم میں اس کی سرجری کی گئی۔
سرجری سے بچے کی پیدائش کا مرحلہ مکمل کیا گیا مگر اس سارے عمل کو فیس بک پر براہ راست دکھا کر عوامی غیض وغضب کو دعوت دی گئی۔
فیس بک پر نشر کردہ سرجری کا منظر ہزاروں لوگوں نے دیکھا۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس واقعے پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ سماجی کارکنوں اور عوامی حلقوں نے اسے طب کے مقدس پیشے کے اصولوں اور اخلاقیات، مریض کے تقدس، اور انسانی اور طبی اقدار کی پامالی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
عوامی حلقوں کی طرف سے سرجری کا عمل سوشل میڈیا پر براہ راست دکھانے پر اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لیبیا میں انسانی حقوق کی قومی کمیٹی کے سربراہ احمد حمزہ نے زور دے کر کہا کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کلپ کی اشاعت ایک "عوامی جرم” ہے۔ انہوں نے وزارت صحت سے مطالبہ کیا کہ وہ انتظامی سطح پر اس کی تحقیقات کر ذمہ دار افراد کو کٹہرے میں لائے۔
خاتون سماجی کارکن ملاک یوسف نے کہا کہ اسپتال کے اندر جو کچھ ہوا وہ ایک "اخلاقی جرم اور غیر ذمہ دارانہ رویہ” ہے۔ انہوں نے بھی ذمہ اروں کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اسپتال انتظامیہ نے ایک بیان میں اس بات کی کہ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ویڈیو خاتون کے لواحقین اور اس کی اپنی تحریری اجازت سے بنائی گئی تھی جس کا مقصد خاندان میں ننھے مہمان کے دنیا میں آنے کا منظر براہ راست دکھانا تھا۔