کویت اردو نیوز 17 اپریل: بین الاقوامی فلکیاتی مرکز نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو چاند کو عرب اور اسلامی دنیا میں کہیں سے بھی کھلی آنکھوں سے دیکھنا ممکن نہیں ہے۔
مرکز نے کہا ہے کہ لیبیا سے شروع ہونے والے مغربی افریقہ کے کچھ حصوں کو چھوڑ کر عرب اور اسلامی دنیا کے بیشتر ممالک میں جمعرات کو چاند کا نظارہ ٹیلی سکوپ سے ممکن نہیں ہے تاہم
بصارت بہت مشکل رہتی ہے اور اس کے لیے ایک درست دوربین، ایک پیشہ ور مبصر اور غیر معمولی موسمی حالات کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ توقع ہے کہ ہلال کو عرب دنیا میں کہیں سے بھی ٹیلی سکوپ کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے، جب تک کہ مذکورہ بالا شرائط دستیاب نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "لہٰذا، ماہ شوال کے آغاز کے لیے چاند دیکھنے کو شرط کے طور پر اختیار کرنے کا اصول یہ ہے کہ عید الفطر 22 اپریل بروز ہفتہ ہوگی۔”
دوسری جانب فلکیاتی اعتبار سے اس سال عرب دنیا میں رمضان المبارک 29 دن کا ہے اور عید الفطر 21 اپریل جمعہ کو ہوگی۔ سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے ام القری کیلنڈر کے مطابق جمعرات 29 رمضان المبارک 1444 ہجری کی شام شوال کا چاند دیکھنے کی اپیل بھی کردی ہے۔
مصر میں فلکیاتی تحقیق کے قومی ادارے نے چند روز قبل اطلاع دی تھی کہ انسٹی ٹیوٹ کی سورج ریسرچ لیبارٹری کے فلکیاتی حسابات کے مطابق اس سال رمضان المبارک 29 دن کا ہو گا اور 21 اپریل جمعہ کو شوال کا پہلا دن ہوگا۔ یہ ان نایاب چیزوں میں سے ایک ہے جو ہر چند سال بعد سامنے آتی ہیں۔
مرکز نے مزید کہا کہ شوال کا چاند قاہرہ کے وقت کے مطابق صبح ٹھیک 6 بج کر 14 منٹ پر جمع ہونے کے فوراً بعد پیدا ہو جائے گا اور 29 رمضان جمعرات کو چاند دیکھنے کا دن ہوگا۔
تاہم ماہرین فلکیات نے اس روز ایک ایک الگ فلکیاتی واقعہ کا بتایا ہے جو مصر سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں پیش آئے گا۔ یہ واقعہ سورج کا مکمل گرہن ہے۔
مصری میڈیا نے مصر میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے فلکیاتی تحقیق کے ماہر فلکیات کے پروفیسر ڈاکٹر اشرف کے حوالے سے بتایا کہ 20 اپریل کو چاند زمین کے قریب ہوگا اور سورج کی ڈسک کو مکمل طور پر دھندلا دے گا اور یہ گرہن دنیا کے کچھ حصوں میں مکمل اور دوسرے حصوں میں کنارہ نما نظر آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دن پوری رات آسمان پر چاند نظر نہیں آئے گا کیونکہ یہ سورج کے ساتھ طلوع ہوگا اور اس کے ساتھ پوری طرح غروب ہوگا۔
چاند کا نورانی چہرہ سورج کی طرف ہوگا اور اس کا سیاہ چہرہ زمین کی طرف ہوگا۔ یہ رات اپریل کے مہینے کی بہترین رات تصور کی جاتی ہے جسے ماہرین فلکیات بہت زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ اس سے دور دراز ستاروں کا آسمانی اجسام کا مشاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔
مکمل سورج گرہن کا راستہ جنوبی بحر ہند سے شروع ہو کر مغربی آسٹریلیا اور جنوبی انڈونیشیا کے کچھ حصوں سے ہوتا ہوا گزرے گا۔ جزوی گرہن انڈونیشیا اور آسٹریلیا کے بیشتر حصوں میں نظر آئے گا۔
قومی ادارہ برائے فلکیاتی اور جیو فزیکل ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹر جاد القاضی نے کہا کہ عیدالفطر کا بابرکت ہلال نہ دیکھنے کا امکان موسمی حالات کی وجہ سے ہوتا ہے۔