مصر میں ماں کے ہاتھوں بچے کے قتل اور لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے پکانے کے واقعے کی دل دہلا دینے والے تفصیلات کے انکشاف کے بعد مقتول بچے کے والد کا بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ ملزمہ جو اس کی سابقہ بیوی ہے ذہنی لحاظ سے بالکل ٹھیک ہے اور وہ اپنے بیٹے کو قتل کرتے وقت ہوش و حواس میں تھی۔
"اہل مصر” نیوز ویب سائٹ کے مطابق والد کو قتل کی اطلاع اپنے بھائی کے ذریعے ملی جو بچے سے ملاقات کرنے گیا تھا، جہاں اسے لاش کے کچھ حصے برتن میں نظر آنے پر شک ہوا ۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا شادی کے 3 سال بعد پیدا ہوا تھا۔
:نکاح اور طلاق
صدمے کی شدت سے نڈھال والد نے بتایا "ہم 4 سال پہلے ایک دوسرے سے اس وجہ سے الگ ہو گئے تھے کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ میں اپنا گھر اور اپنے خاندان کو چھوڑ کر اس کے ساتھ اس کی والد کی زمین پر رہوں، لیکن میں اس پر راضی نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے درمیان تعلقات اس کی رضامندی سے ختم ہوئے اور میں نے علیحدگی کے بعد اسے واپس لانے کی کوشش کی لیکن اس نے انکار کر دیا۔
:بیٹے سے ملنے نہیں دیتی تھی
انہوں نے بتایا کہ حالیہ عرصے میں انہیں اپنے بیٹے سے ملنے نہیں دیا جارہا تھا۔ اور وہ اس سلسلے میں خاندان سے بات چیت کر رہے تھے۔
بچے کا والد کا کہنا ہے کہ اس نے مجھ سے بدلہ لینے کے لیے میرے بیٹے کو بے رحمی سے قتل کر دیا۔
اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں: ظالم ماں اپنے ہی 5 سالہ بیٹے کو پکا کر کھا گئی
بچے کے والد کے وکیل ڈاکٹر سمیر محمد صالح کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ "میں نے سوچ سمجھ کر یہ قدم اٹھایا کیوں کہ میں اس کے والد سے بدلہ لینا چاہتی تھی جو اسے اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا۔”
"ان کا کہنا ہے کہ تفصیلات بیان کرتے وقت ملزمہ نے اس پر کسی پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور ذہنی مسائل کے امکان کے تحت ملزمہ کا طبی معائنے کیا جارہا ہے۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مصر کی شرقیہ گورنری کے فاقوس پولیس سنٹر سے منسلک ابو شلبی گاؤں میں پیش آیا ، جہاں عینی شاہدین کے مطابق ماں نے اپنے 5 سالہ بچے کو قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکڑے کیے اور پکا کر کھائے۔