کویت اردو نیوز، 10 مئی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی کال پر پی ٹی آئی کارکنان نے ملک گیر احتجاج کیے، جس کے دوران پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا،پنجاب کی نگراں حکومت نے امن و امان کے قیام کے لیے رینجرز کو طلب کر کے موبائل فون سروس بند کر دی۔
القادر یونیورسٹی کیس میں نیب نے رینجرز کی مدد سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے کارکنوں کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی۔
پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد حسین نے عوام سے گھروں سے باہر نکلنے کی اپیل کی اور گرفتاری کو عدلیہ پر حملہ قرار دیا۔
عوام گھروں سے باہر نکلیں، اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کیا گیا ہے عمران خان کی گرفتاری عدلیہ کو بند کرنے کے مترادف ہے
پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور قوم کے رہنما عمران خان کی عدالت کے احاطے سے گرفتاری آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ ملک اس قسم کے فاشزم کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، قوم کو اٹھنا ہوگا، اس ملک کو بند کرنے کا وقت آگیا ہے۔
پی ٹی آئی قیادت کی کال پر مختلف شہروں میں کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا۔ پنجاب اور کے پی میں مختلف شہروں میں کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں جس سے عوام پریشانی کا شکار ہوئے۔
اسلام آباد و راولپنڈی میں احتجاج:
پی ٹی آئی کارکنان نے اسلام آباد اور پنڈی میں احتجاج کیا اور کارکنان مارچ کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوئے۔ پولیس ترجمان کے مطابق سیاسی جماعت کے کارکنوں کے پتھراؤ سے پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 43 کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق ہنگامہ آرائی میں ملوث پی ٹی آئی کے 500 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پنجاب میں احتجاج:
لاہور سمیت پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا اور ٹائر و دیگر املاک کو نذر آتش کر کے عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔
لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنان کینٹ ایریا میں داخل ہوئے اور ہنگامہ آرائی کی، دیگر علاقوں میں بھی کارکنان نے اہم شاہراؤں کو بند کیا۔ مظاہرین نے سی ایم ہاؤس لاہور کے سامنے توڑپھوڑ کی، کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور آفیسرز میس کو بھی آگ لگادی۔ پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے پیش نظر رینجرز کے دستے بھی جناح ہاؤس تعینات کیے گئے۔
زمان پارک احتجاج:
عمران خان کی گرفتاری کے بعد زمان پارک کا کنٹرول پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار افراد نے سنبھالا اور سڑکوں کو بند کیا۔ جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری کارکنان کو منتشر کرنے پہنچی تو صورت حال کشیدہ ہوگئی اور پھر اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔
احاطہ عدالت میں گرفتاری کے خلاف لاہور جی پی او چوک پر وکلا کی طرف سے احتجاج کیا۔ وکلا نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی۔ سڑک بند ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
کراچی میں احتجاج:
تحریک انصاف کراچی کی قیادت نے کارکنوں کو طلب کیا جس پر کارکنان اور رہنما انصاف ہاؤس پہنچے۔ کارکنوں ںے شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بند کردی جس کے سبب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، کارکنوں اور شہریوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
بعد ازاں پولیس شارع فیصل کھلوانے پہنچی جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے شارع فیصل پر قیدی وین، واٹر بورڈ کے دو ٹینکر اور رینجرز کی چوکی نذر آتش کی، اس کے علاوہ ٹائر بھی جلائے۔
شارع فیصل پر پولیس پی ٹی آئی کارکنان کے آگے بے بس نظر آئی اور کئی گھنٹوں تک انہیں منتشر نہ کرسکی۔
رکن سندھ اسمبلی گرفتار
پولیس نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی شاہ نواز جدون کو ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد صدر تھانے کے باہر رینجرز کی سیکیورٹی تعینات کی گئی۔
علی زیدی گرفتار:
بعد ازاں پولیس نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے کے صدر ریحان راجپوت کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے علی زیدی کو کالا پل کے قریب سے گرفتار کیا۔
سندھ کے دیگر علاقوں میں احتجاج:
حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں اور علاقوں میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
خیبر پختون خوا میں احتجاج:
پشاور بھر میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا گیا، تاجروں نے دکانیں بند کردیں، تمام بازار وقت سے قبل بند کردیے گئے، دکان داروں نے شٹر ڈاؤن کردیے۔ فردوس بازار میں مظاہرین نے دکانداروں پر حملہ آور ہوکر زبردستی دکانیں بند کرائیں۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے کارکنان کمیٹی چوک پر جمع ہوئے اور انہوں نے ریڈیو پاکستان، پشاور اسٹیشن کا دروازہ توڑا اور وہاں لگے چاغی کے پہاڑ کے ماڈل کو نذر آتش کردیا، مظاہرین نے صوبائی اسمبلی کی جانب پیش قدمی کی، جس پر پولیس اور پی ٹی آئی ورکرز کے درمیان تصادم ہوا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کے کارکنان پختونخوا اسمبلی میں داخل ہوگئے۔
پی ٹی آئی مظاہرین نے پشاور میں ایکسپریس نیوز کی گاڑی پر حملہ کیا اور اس کے شیشے توڑ ڈالے۔ حملہ ایکسپریس نیوز کی لائیو کوریج دینے والی ڈی ایس این جی گاڑی پر کیا گیا۔ مظاہرین نے ڈی ایس این جی پر پتھراؤ بھی کیا۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے ایکسپریس کی وین پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او پشاور کو واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی کا حکم دے دیا اور میڈیا کارکنوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی کارکنوں نے ہشت نگری کے مقام پر جی ٹی روڈ کو بند کردیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے بی آر ٹی بسیں روک دیں جس سے جی ٹی روڈ پر بد ترین ٹریفک جام ہوگیا۔
شہر سے چمکنی جانے والا راستہ بند کردیا گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، پی ٹی آئی کارکنوں نے حاجی کیمپ جی ٹی روڈ بند کردیا۔ رنگ روڈ، موٹروے حیات آباد میں بھی کارکنوں نے احتجاج کیا، کارکنوں ںے ہائی کورٹ روڈ، جیل روڈ، یونیورسٹی روڈ بھی بند کردیا۔
کارکنوں نے سرے پل روڈ پر دھرنا دیا اور خیبر روڈ جانے کی کوشش کی جہاں پولیس شیلنگ سے کارکنوں کی پیش قدمی روک دی گئی۔
پولیس کی شدت شیلنگ کے باوجود کارکنوں کا آگے بڑھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے شوکت یوسف زئی کو گھیر لیا اور انہیں اسمبلی چوک لے جانے کی کوشش کی تاہم شدید شیلنگ نے اسمبلی چوک سے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔
پی ٹی آئی کارکنوں کے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے ٹرین سروس بند کی۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور نے ویڈیو پیغام دیا جس میں کہا کہ ملک بھر میں جہاں جہاں کارکن موجود ہیں وہ روڈز بلاک کر دیں، میرے ضلع کے کارکن قریشی موڑ پر پہنچیں، صوبہ خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والا چوک بند کردیا جائے، پورا ملک بلاک کرنا ہے اور پاکستان کو اب نجات دلانی ہے۔
تحریک انصاف ورکرز نے چارسدہ چوک پر احتجاج کرتے ہوئے اسے ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ کارکنوں نے روڈ بند کرنے کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی۔
باجوڑ میں کارکنان نے خار بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ٹائر جلائے جب کہ ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران پاک افغان شاہراہ مختلف مقامات پر بند کردی گئی۔ لنڈی کوتل چاروازگئی کے مقام پر درجنوں کارکنوں نے مظاہرہ کیا، شاہراہ پر پتھر رکھ کر اسے ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا۔ باب خیبر کے مقام پر بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے جمرود بازار جانے والا روڈ بند کردیا، باڑہ بازار خیبر چوک پر پاک افغان شاہراہ آمدورفت کے لیے بند کردی۔ پی ٹی آئی ورکرز نے اشنغری پر احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی کارکنان نے سوات اور مینگورہ سمیت مختلف علاقوں میں احتجاج کیا۔ کارکنان نے مختلف چوکوں پر ٹائر جلا کر سڑک کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کردیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی، احتجاج سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران چکدرہ کے قریب مظاہرین سوات موٹروے پر چکدرہ ٹول پلازہ کو بھی آگ لگا دی
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کے حلقے ایبٹ آباد میں عمران خان کی گرفتاری پر رد عمل سامنے آیا جس میں شاہراہ ریشم کو ہر طرح کے ٹریفک کے لیے مکمل بند کردیا گیا۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کے بعد خیبرپختونخوا اور پنجاب کی نگراں حکومتوں نے بھی مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
رات گئے پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت کے حکم پر کارکنان نے احتجاج ختم کردیا۔ پی ٹی آئی پشاور کے صدر ملک واجد نے کہا کہ کارکنان گھر جاکر صبح کی تیاری کریں، ساتھ ہی ضلعی صدر عاطف خان نے صبح آٹھ بجے صوابی موٹر وے سروس ایریا سے قافلہ کی صورت میں اسلام آباد روانگی کی ہدایت کردی ۔