کویت اردو نیوز 12 مئی: اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادریونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دو ہفتے کیلئے ضمانت منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر یونیورسٹی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے ڈویژن بینچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی ، ڈویژن بینچ میں میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عدالت میں پیش ہوئے ، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا عمران خان کوکال اپ نوٹس 2 مارچ کودیا گیا، کال اپ نوٹس میں کوئی چیز واضح نہیں تھی۔
خواجہ حارث نے بتایا کہ نیب اس وقت جانبدار ہے،نئےنیب قانون کےمطابق کیس تفتیش کی سطح پرتووارنٹ جاری کیےجاسکیں گے، انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنےکامقصدعمران خان کی گرفتاری تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا کہ کال اپ نوٹس پڑھ کر سنائیں، جس پر ،وکیل نے بتایا کہ صرف ایک کال اپ نوٹس دیا گیا۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ درخواست ہم 9مئی کو دائر کررہے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا،ایک اور درخواست میں ہم نے استدعا کی انکوائری تفتیش میں بدلنے کی معلومات دیں۔
القادریونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی دو ہفتے کیلئےضمانت منظور کرلی۔
اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت کے باہرشدید رش کے باعث عمران خان کے وکلا کی ٹیم کوشش کے باوجود کمرہ عدالت میں نہ جاسکی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ہمیں اندر نہیں جانےدیاجارہاتو سماعت کیسے کرین گے جبکہ میڈیا کو کمرہ عدالت میں جانےسے روک دیا گیا۔
گذشتہ روز سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کو دوبارہ اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی اور کہا تھا کہ آپ کو اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ ماننا ہوگا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ میں عمران خان نے گھر جانے کی اجازت مانگی تھی ، جس پر سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی گھر (بنی گالہ) جانے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور کہا کہ انہیں پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس میں رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے رینجرز نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں عمل میں لائی گئی تھی اور گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین کو نیب راولپنڈی آفس منتقل کر دیا گیا تھا۔