کویت اردو نیوز، 18مئی: بحرین کے ایک نوجوان کو جس نے اپنے بھائی کو تلوار کے 26 وار کر کے قتل کیا تھا اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مدعا علیہ نے پہلے سوچے سمجھے قتل کے الزام سے انکار کیا تھا، لیکن اس نے منشیات کے استعمال اورآلہء قتل کے مالک ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ واقعہ کے دن وہ شراب کے نشے میں تھا۔
پولیس سٹیشن کو مدعا علیہ کی جانب سے جھگڑے کے دوران اپنے بھائی پر تلوار سے وار کرنے کا اعتراف کرنے کی رپورٹ موصول ہوئی تھی۔
سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کا رخ کیا اور مقتول کو پہلے ہی سے مردہ پایا۔
ایک پولیس اہلکار نے مدعا علیہ سے واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ کی، اور اس نے انکشاف کیا کہ ان کے درمیان مالی اختلافات کی وجہ سے گھر میں جھگڑا ہوا جس میں متاثرہ نے اس پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی۔
جواب میں اس نے بھی تلوار نکالی اور اس پر کئی وار کئے۔ ماں نے گواہی دی کہ اس کے بیٹوں کے درمیان اختلافات تھے جو اس وقت بڑھ گئے جب مقتول بیٹے نے مدعا علیہ کو دھمکی دی۔
وقوعہ کے دن فجر کی نماز پڑھتے ہوئے ماں نے صحن سے چیخنے کی آوازیں سنی اور اپنے بیٹوں کو اندر آنے کو کہا۔ اس نے اپنی نماز دوبارہ شروع کی لیکن پھر سے اونچی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔ پھر باہر سے، مدعا علیہ نے اسے یقین دلایا کہ کچھ غلط نہیں ہے۔
جب ماں نے متاثرہ بیٹے کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے ماں کو بتایا کہ وہ گر گیا ہے۔ ماں نے بیٹے سے درخواست کی کہ وہ اسے ہسپتال لے جائے جس پر اس نے جواب دیا کہ ایمبولینس راستے میں ہی ہے۔
مدعا علیہ کا کہنا تھا کہ اس کا مقتول بھائی منشیات کا کاروبار کرتا تھا اور ان کی والدہ کے لیے پریشانی کا باعث بنتا تھا۔
عینی شاہدین نے مزید کہا کہ انہوں نے مدعا علیہ کو پیرامیڈیکس سے پوچھتے ہوئے سنا کہ متاثرہ کی نبض چل رہی ہے یا نہیں۔ پھر جب انہوں نے اسے بتایا کہ وہ مر چکا ہے، تو مدعا علیہ اس بات پر مسکرا دیا. اس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔