کویت سٹی 17 اگست: "ہمیں بچاؤ” ٹیکسی کمپنیوں کے مالکان کے وزارتِ داخلہ کی عمارت کے سامنے مظاہرے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں ٹیکسی خدمات دینے والی کمپنیوں کے مالکان ایک ٹیکسی میں ایک سے زیادہ مسافروں کو بٹھانے پر پابندی کے فیصلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ 70 کے قریب کویتی شہریوں جو کہ ٹیکسی کمپنی کے مالکان بھی ہیں نے آج وزارت داخلہ کی عمارت کے احاطے میں متعلقہ فیصلے کے خلاف احتجاجاً دھرنا دے دیا۔ ٹیکسی مالکان نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فوری منسوخ کیا جائے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مذکورہ بالا فیصلے کے اطلاق کی وجہ سے سیکڑوں معاملات میں نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس فیصلے کے باعث کئی معاملات میں جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے جو غیر منصفانہ ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس فیصلے کی وجہ سے تقریبا 300 کمپنیاں بند ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام آپریٹرز چھوٹے منصوبوں کے مالک ہیں اور ساتھ ہی ہمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکسی ڈرائیور ایک سے ذیادہ مسافروں کی سواری لیں گے تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
اس فیصلے سے متاثرہ افراد میں سے ایک عبد العزیز المطائری نے کہا کہ "ہم نے وزیر داخلہ سے فیصلہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا حیرت کی بات یہ ہے کہ 2013 ماڈل کاروں کو فیصلے سے خارج کردیا گیا یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم جدید کاریں نہیں خرید سکتے کیونکہ ہر ایک کی اپنی معاشی ذمہ داریاں ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزار لینے کے بعد بھی کویت واپس آنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے
انہوں نے مزید کہا کہ "ٹیکسی ڈرائیوروں کی ایک بڑی تعداد نے ٹیکسی کمپنیوں کے سامنے اپنی ٹیکسیاں کھڑی کردی ہیں اور مسافروں کو لے جانے کے لئے پرائیویٹ گاڑیاں استعمال کررہے ہیں جو قانون کے خلاف ہے اور انکا یہ عمل انہیں سلاخوں کے پیچھے پہنچا سکتا ہے۔
اپنی طرف سے ایک رومنگ ٹیکسی کمپنی کے مالک عادل بوزبر نے کہا کہ "ہم صرف ایک مسافر لینے کے فیصلے سے سخت متاثر ہوئے ہیں کیوں کہ اس پر عمل درآمد ناممکن ہے۔ ہم کنبہ یا عورت بچوں کے ساتھ نہیں لے سکتے جس کی وجہ سے اپنی تجارتی سرگرمی جاری رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ مزید برآں ہم وہ شہری ہیں جن پر گاڑیوں کی قسطوں، ملازمین کی تنخواہوں اور دکانوں کے کرایوں کا مالی بوجھ اور ذمہ داری ہے اور ہم ان سب کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
عادل بوزبر نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹیکسی کمپنیوں کے مالکان کی تکلیف کا فوری ازالہ کریں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “کمپنی مالکان کے لئے اس پیشے کے لئے مخصوص لائسنس رکھنے کے باوجود ایسی پابندی عائد کرنا غیر معقول ہے جبکہ پرائیویٹ گاڑیوں کے مالکان ریاست اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہماری نظروں کے سامنے سے ایک سے ذیادہ مسافروں کو لے جاتے ہیں اور ہم کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت صحت کے دورے کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ یہ معاملہ ایک تکنیکی مسئلہ ہے اور یہ وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔