کویت اردو نیوز 06 جون: کویت میں ایک فوجداری عدالت نے ’’ الجھراء‘‘ میں ایک مصری ’’امام‘‘ کو بچے کو ورغلا کر مسجد لے جانے اور ہراساں کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
کویتی پولیس نے ملزم کا تعاقب کیا اور محاصرہ کرنے کے بعد اسے اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ ” سالمی بندرگاہ” سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ پولیس کے پیچھا کرنے کا علم ہونے کے بعد ملزم کویت چھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ وہی شخص ہو سکتا ہے جس کی سزائے موت کو اپیل کورٹ نے 4 مئی کو کالعدم کر دیا تھا اور اسے ایک کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اس کی عمر 40 برس تھی اور وہ اسلامی تعلیمات کا استاد تھا۔ اخبار "القبس” کے مطابق اس پر دوسرے افراد پر حملوں کا بھی الزام تھا اور اس حوالے سے مقدمات ابھی تک زیر التوا ہیں۔
مہینوں قبل فوجداری عدالت نے ماہ اکتوبر میں گرفتار ہونے والے اس مصری شہری کو پھانسی دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس پر تین ماہ کے عرصہ میں فروانیہ اور خیطان کے علاقوں میں درجنوں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام تھا۔ اس کی شناخت اس وقت اس سے متاثر ہونے والے ایک 8 سالہ پاکستانی بچے نے کی تھی۔ بچے کے والد نے وزارت داخلہ کو اطلاع دی تھی۔
تحقیقات سے واضح ہوا تھا کہ ملزم 9 سال قبل کویت آیا اور ’’ الجھراء‘‘ گورنری میں وزارت تعلیم میں کام کرتا تھا اور ایک مڈل سکول میں رہائش پذیر تھا۔ ملزم اس علاقے سے فروانیہ جایا کرتا اور وہاں چھوٹے بچوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
اس کے متاثرین بچوں میں تمام غیر ملکی تھے۔ ان بچوں میں 3 مصری، ایک لبنانی، ایک بھارتی اور ایک پاکستانی شامل تھا۔ ان کی عمریں 7 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔