کویت اردو نیوز ، 9 اکتوبر 2023: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو اسرائیل فلسطین جنگ پر اپنے موقف کا اظہار نہ کرنے پر سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔
ملالہ کے خلاف حالیہ ٹرولنگ سابق پورن سٹار میا خلیفہ کی طرف سے فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی کے بعد شروع ہوئی تھی۔
اپنے بیان میں میا خلیفہ نے کہا کہ فلسطین قدیم ترین ریاست ہے اور ہم نے برسوں سے ان کے ساتھ ہونے والی نسل کشی کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا ہے۔
ملالہ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر صارفین نے ملالہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور سوال کیا کہ میا خلیفہ نے بھی اسرائیل کی بربریت پر بات کی لیکن کیا ملالہ نے ایک لفظ بھی کہا؟
کچھ لوگوں نے ملالہ پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ کا آلہ کار ہے۔
تاہم میا نے تنقید کے جواب میں ملالہ کا دفاع کیا، جب ایک صارف نے کہا کہ ملالہ اسرائیل فلسطین تنازعہ پر بات نہیں کر رہی ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں حالیہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے، ایک صارف نے لکھا، "آپ نے ہماری نوبل امن انعام یافتہ ملالہ سے زیادہ بات کی، اور آپ اس کے لیے احترام کے مستحق ہیں۔”
جواب میں میا نے کہا، ‘میں آپ کے جذبات کی قدر کرتی ہوں لیکن میں اس بیان بازی سے متفق نہیں ہوں’۔
میا کا خیال ہے کہ ہمیں چیزوں کو جذب کرنے اور ہضم کرنے کی اپنی صلاحیت کے بارے میں زیادہ ہمدرد ہونے کی ضرورت ہے۔ دباؤ محسوس کرنا معمول کی بات ہے، اور ہمیں لوگوں کو خود سے بات کرنے کا وقت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ انسانی حقوق کے لیے ایک مینار ہے، وہ بہت سے لوگوں کے لیے تحریک ہے۔
دوسری جانب ملالہ نے معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے ساتھ مل کر اپنا نیا پروجیکٹ شروع کر دیا ہے۔
ایکس ہینڈل پر ملالہ نے کہانی سنانے والوں کو دنیا کو بدلنے کی دعوت دی۔ تاہم انہیں ‘سیاسی خاموشی’ کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا جب اسے انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے ٹرول کا سامنا کرنا پڑا ہو، ملالہ کو 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے والے بھارت کے کالے قانون کی منظوری پر خاموش رہنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ .