کویت اردو نیوز 22 ستمبر: غیرملکیوں کی تعداد کم کرنے کے بل کو حتمی شکل دے دی گئی جس میں گھریلو ملازمین کو استثنیٰ حاصل ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق اسمبلی اسپیکر مرزوق الغانم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ بدھ کے روز نیشنل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں کئی اہم معاملات اور پیش کئے گئے بلز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اراکین پارلیمنٹ نے کورونا وائرس ٹیسٹ کروایا ہے۔ مرزوق الغانم نے انکشاف کیا کہ متعدد قانون سازوں کو اس وائرس سے متاثر پایا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ متاثرہ قانون سازوں کے نام ظاہر نہیں کرسکتے ہیں لیکن اگر وہ چاہیں تو یہ کر سکتے ہیں اور عوام کو مطلع کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ قانون دانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس ہفتے کے اجلاسوں میں شرکت نہ کریں۔ ایک اور پیشرفت میں پارلیمانی ہیومن ریسورس کمیٹی نے پیر کے روز ڈیموگرافک ڈھانچے کے حوالے سے پیش کئے گئے بل سے متعلق اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے دی ہے۔
کمیٹی کے رکن پارلیمنٹ بدر الملا نے انکشاف کیا کہ یہ بل 10 آرٹیکلز پر مشتمل ہے اور اسے آبادیاتی عدم توازن سے نمٹنے کے لئے پہلا سنجیدہ اقدام سمجھا جاتا ہے۔ اس بل میں کابینہ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ریاست کی ضرورت کے مطابق تارکین وطن کارکنان کی تعداد کی وضاحت کریں نیز بل کی توثیق کے بعد چھ مہینوں کے اندر اندر ہر قومیت کے تارکین وطن کی تعداد کی وضاحت کریں۔متعلقہ وزیر پانچ سال کی مدت میں کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔ بل میں توثیق کے بعد کابینہ کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ دو سال کے اندر مطلوبہ تارکین وطن کارکنان کی تعداد اور ان کی تخصیصات کی وضاحت کریں۔
کابینہ مستقل بنیاد پر مطلوبہ تارکین وطن کارکنوں کی تعداد کے بارے میں فیصلے جاری کرے گی۔ الملاء نے کہا کہ اس بل میں کچھ تارکین وطن کارکنان کو استثنیٰ حاصل ہے۔ سفارتی وفود کے ارکان اور ان کے کنبے، فوجی وفود ، طبی اور تعلیمی کارکنان ، سول ایوی ایشن آپریٹرز جیسے پائلٹ اور شریک پائلٹ ، انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ کے لئے درکار مزدور ، اور گھریلو کارکنان۔
یہ خبر بھی ضرور پڑھیں: عمرہ کی خواہش رکھنے والوں کے لیے خوشخبری
بل کے آرٹیکل چھ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ معمولی اور غیر ضروری کارکنوں کی تعداد کا تعین کرے گی اور مزید زمرے متعین کرے گی جنھیں عوام کے مفاد کے لئے اور خدمات کے باعث مستثنیٰ کیا جائے گا۔ آرٹیکل سات حکومت کو نجی اور سرکاری دونوں شعبوں میں تارکین وطن کی جگہ شہریوں کو بھرتی کرنے سے قبل شہریوں کے لئے تربیتی مراکز کی فراہمی کا حکم دیتی ہے۔ آرٹیکل آٹھ متعلقہ سرکاری اداروں کو گھریلو ملازمین کی رہائش گاہ کو نجی اور سرکاری شعبوں میں ورک پرمٹ میں منتقل کرنے سے منع کرتا ہے۔
فیملی وزٹ ویزا کو ڈیپینڈنٹ ویزا میں منتقل کرنا بھی ممنوع ہے جبکہ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ترقیاتی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ میں شامل مزدوروں کی رہائش گاہ کی تجدید نہیں کی جائے گی جب تک کہ کسی دوسرے منصوبے کے لئے مزدور کی ضرورت نہ ہو۔ اس آرٹیکل نو میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے یا اس کے شریک کے لئے جرمانے کی شرائط مندرجہ ذیل ہیں: تین سال قید اور زیادہ سے زیادہ 35 ہزار جرمانہ یا ان دونوں جرمانے میں سے کوئی بھی۔