کویت اردو نیوز : سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ایڑیوں پر پھٹنے یا سخت جلد کا مسئلہ کافی عام ہو جاتا ہے۔ درحقیقت، یہ پاؤں کا ایک بہت عام مسئلہ ہے اور ہر 100 میں سے 20 افراد کو متاثر کرتا ہے۔ بچے اور بڑے دونوں اس کا شکار ہوتے ہیں لیکن یہ مسئلہ مردوں کے مقابلے خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
پھٹی ہوئی ایڑیاں کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن کچھ لوگوں کو شدید درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وجوہات :
پھٹی ایڑیوں کی پہلی علامت خشک اور موٹی جلد ہے اس مسئلے کی بہت سی وجوہات ہیں، جیسے زیادہ دیر تک کھڑے رہنا، ننگے پاؤں چلنا یا سینڈل پہننا، زیادہ دیر تک گرم پانی سے نہانا، سخت صابن کا استعمال، خراب فٹنگ والے جوتے پہننا، کم پانی پینا یا خراب موسم وغیرہ ، کئی بار طبی مسائل بھی اس کی وجہ بنتے ہیں جن میں ہائی بلڈ شوگر یا خون کی گردش کی خرابی قابل ذکر ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ آسان طریقوں سے اس سے بچنا یا چھٹکارا پانا بہت آسان ہے۔
بام کا استعمال:
ہیل بام ایک آسانی سے دستیاب مرہم ہے اور اکثر پھٹی ایڑیوں کے مسئلے کو دور کرنے میں کارگر ثابت ہوتا ہے, بام جلد کو نرم کرتے ہوئے ایڑیوں میں نمی بحال کرتا ہے۔
اپنے پیروں کو بھگونے کی کوشش کریں:
پھٹی ہوئی ایڑیوں کے آس پاس کی جلد اکثر موٹی اور خشک ہوجاتی ہے، لیکن پیروں کو دوبارہ نمی دینے سے اس مسئلے کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس مقصد کے لیے اپنے پیروں کو گرم صابن والے پانی میں 20 منٹ تک بھگو دیں۔ پھر پاؤں کے اسکربر سے سخت اور موٹی جلد کو آہستہ سے ہٹا دیں۔ پھر متاثرہ جگہ پر بام یا پیٹرولیم جیلی لگائیں اور موزے پہنیں جو نمی بحال کریں۔
شہد:
ایڑی کے اس مسئلے کے لیے شہد بھی کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔ شہد جراثیم کش ہے اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ شہد زخم بھرنے میں مدد کرتا ہے۔ پاؤں کو بھگونے کے بعد شہد سے پیروں کی مالش کرنے سے اس پریشانی سے نجات مل سکتی ہے۔
ناریل کا تیل :
اس سلسلے میں ناریل کا تیل بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ پیروں کو بھگونے کے بعد ناریل کا تیل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ناریل کا تیل متاثرہ حصے کو سوزش اور جراثیم سے بچاتا ہے۔
بند جوتے استعمال کریں:
سینڈل، یا جوتے جو پیچھے سے کھلے ہوتے ہیں، وہ بھی پھٹے ہوئے ایڑیوں کا سبب بن سکتے ہیں یا خراب کر سکتے ہیں، اس لیے بند جوتے پہننے سے اسکو روکنےمیں مددمل سکتی ہے۔
زیادہ پانی پینے کی عادت بنائیں:
کئی بار پھٹی ایڑیاں پانی کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں، خاص طور پر سردیوں میں لوگ کم پانی پیتے ہیں جس سے اس مسئلے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا اس مسئلے کو روکنے یا اس سے چھٹکارا پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔