کویت اردو نیوز : سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو ایک شخص نے بدسلوکی کا نشانہ بنایا جس نے فلسطین کے لیے بولنے پر ان سے مائیک چھین لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک شخص نے گریٹا تھنبرگ کا مائیک اس وقت چھین لیا جب وہ ایمسٹرڈیم میں ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
اس پر ڈچ دارالحکومت میں موسمیاتی ریلی میں فلسطین کے حق میں پیغام دینے کا الزام لگایا۔ اس شخص نے اسٹیج پر چھلانگ لگائی اور ایک فلسطینی اور ایک افغان خاتون کو بولنے کی دعوت دینے کے بعد روک دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ تھنبرگ نے مارچ کو ایک سیاسی تقریب میں بدل دیا ہے۔
ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے تقریب میں کہا کہ ماحولیاتی انصاف کی تحریک کے طور پر ان لوگوں کی آواز سنی جانی چاہیے جو مظلوم ہیں اور آزادی اور انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں، ماحولیاتی انصاف بین الاقوامی یکجہتی کے بغیر نہیں ہو سکتا۔
گریٹاتھنبرگ نےروایتی فلسطینی اسکارف پہناجس کو کیفیہ کہاجاتا ہے۔ بی بی سی کیمطابق مائیکروفون چھیننےکےواقعے سےقبل لوگوں نےفلسطین آزاد ہوگا‘ کے نعرےبھی لگائے۔
رائٹرز کے مطابق ایک اور کارکن کو اسی ریلی میں اپنی تقریر مختصر کرنا پڑی جب اس نے کہا کہ "دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہو گا”۔
اس شخص کی شناخت، جو فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی، اس نے جیکٹ پہن رکھی تھی، جسے واٹر نیچرلجک کا نام دیا گیا تھا۔
غزہ کے بارے میں تھنبرگ کی پچھلی پوسٹ کے بعد، اسرائیل کی وزارت تعلیم نے کہا کہ وہ اسکول کے نصاب سے تھنبرگ سے متعلق مواد کو ہٹا دے گی۔