کویت اردو نیوز : اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں چار روزہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ چار روزہ عارضی جنگ بندی کا اطلاق کب ہوگا۔ معاہدے میں 50 اسرائیلی یرغمالیوں، خواتین اور بچوں کے بدلے 140 فلسطینیوں کی رہائی شامل تھی۔ ووٹنگ کے بعد قطر کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔
رہائی بتدریج ہوگی، رہائی پانے والے ہر دس یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کے ساتھ۔
اگلے 24 گھنٹوں میں جنگ بندی متوقع ہے۔ کوئی بھی جو جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کرتا ہے وہ اسرائیل کی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر سکتا ہے۔ اسیروں اور قیدیوں کا پہلا تبادلہ جمعرات یا جمعہ کو ہونے کا امکان ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اسرائیل جنگ بندی کے دوران تمام فوجی کارروائیاں روک دے گا۔ اس دوران کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ جنوبی غزہ پر ڈرون کی تمام پروازیں معطل رہیں گی، جبکہ شمالی غزہ میں ڈرون صرف چھ گھنٹے کے لیے پرواز کریں گے۔
حماس نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی کے دوران امدادی قافلوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ یہ معاہدہ مشکل ہے لیکن یہ درست فیصلہ ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا مطلب جنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ تمام مقاصد کے حصول تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔
نیتن یاہو کے مطابق وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ غزہ میں اسرائیل کا ایک بھی مخالف نہ ہو۔ قبل ازیں قطر کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے حوالے سے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی مظالم 47ویں روز بھی جاری ہیں۔ خان یونس میں ایک اپارٹمنٹ پر بمباری سے 15 فلسطینی شہید اور 22 زخمی ہوگئے۔ اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی ہے، شہداء میں 6 ہزار سے زائد معصوم بچے بھی شامل ہیں جب کہ 23 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
غزہ میں الشفا اور انڈونیشیا کے اسپتال بھی صہیونی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ تقریباً تمام ہسپتال بند ہو چکے ہیں، اٹھائیس نوزائیدہ بچوں کو مصر منتقل کر دیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ غزہ کے کسی بھی ہسپتال کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔ اسرائیل شمالی غزہ کے شہریوں کو مصر میں دھکیلنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ غزہ کے لوگ اپنی سرزمین چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔