کویت اردو نیوز : سماجی رابطے کی ویب سائٹ X کے مالک ارب پتی ایلون مسک نے اعلان کیا ہے کہ X جنگ زدہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے ہسپتالوں کے لیے اشتہارات اور سبسکرپشن کی آمدنی عطیہ کرے گا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے حال ہی میں فلسطین کے سب سے بڑے طبی مرکز الشفا ہسپتال پر دھاوا بولا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال کو حماس کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، لیکن گروپ اور ہسپتال کے عملے دونوں نے ان الزامات کی تردید کی۔
مسک نے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ "X کارپوریشن غزہ میں جنگ سے متعلق اشتہارات اور سبسکرپشنز سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی اسرائیلی ہسپتالوں اور غزہ میں ریڈ کراس/کریسنٹ کو دے گی۔”
ایک صارف نے مسک کے عطیہ دینے کے فیصلے کی تعریف کی لیکن ان سے یہ بھی پوچھا کہ وہ کیسے یقینی بنائیں گے کہ رقم حماس تک نہ پہنچے گی ۔
مسک نے جواب دیا، "ہم ٹریک کریں گے کہ فنڈز کیسے خرچ ہوتے ہیں اور ریڈ کراس/کریسنٹ سے گزرتے ہیں۔” ہمیں بے گناہوں کا خیال رکھنا چاہیے چاہے وہ ذات، مذہب یا کسی بھی چیز سے ہو۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب ڈزنی، ایپل اور آئی بی ایم سمیت متعدد کمپنیوں نے اپنے اشتہارات X سے اس خدشے کی وجہ سے ہٹا لیے ہیں کہ پلیٹ فارم پر نازی کے حامی مواد اور نفرت انگیز تقاریر ایک ساتھ دکھائی جا رہی ہیں ۔
مسک کو X پر بڑے پیمانے پر یہود مخالف پیغامات کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ خود اس وقت تنقید کی زد میں آئے جب اس نے پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ کی توثیق کی جو سامی مخالف سازشی تھیوری کو فروغ دیتی تھی۔
پوسٹ کے جواب میں مسک نے لکھا کہ ‘آپ نے اصل حقیقت بتا دی’۔ انہوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ‘جعلی میڈیا کہانیاں’ قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس نے 17 نومبر کو مسک کی سوشل میڈیا پوسٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے "یہود مخالف اور نسل پرستانہ نفرت کی ایک نفرت انگیز مہم” قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم یہود مخالف اور نسل پرستانہ نفرت کے فروغ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو کہ بطور امریکی ہماری بنیادی اقدار کے خلاف ہے۔”
غزہ میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی ہے۔شہداء میں 6 ہزار سے زائد معصوم بچے بھی شامل ہیں جب کہ 23 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔