کویت اردو نیوز : غزہ پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت میں جو وحشیانہ رویے کا ارتکاب کیا گیا وہ کوئی نئی بات نہیں ہے، فلسطینیوں کے خلاف صہیونی فوج کی غیر انسانی کارروائیاں برسوں سے جاری ہیں، حتیٰ کہ فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں عمر بھر کی قید کاٹ رہے ہیں۔ انہیں زندگی سے تو آزادی مل جاتی ہے ، لیکن ان کی لاشیں نہیں چھوڑی جاتیں۔
قابض صہیونی فوج کی جانب سے حالیہ جنگ کے دوران غزہ کے اسپتالوں، اسکولوں، مہاجرین کے کیمپوں، ایمبولینسوں، مساجد، گرجا گھروں ، قبرستانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں حالیہ جنگ کی تاریخ میں شہریوں کا سب سے تیز ترین قتل عام کیا۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 48 دنوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد افغانستان میں 20 سالہ جنگ سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے عراق جنگ کے پہلے سال کے مقابلے میں 7 ہفتوں کے فضائی حملوں میں دو گنا زیادہ شہریوں کو ہلاک کیا اور غزہ میں 48 دن کے شہریوں کی ہلاکتیں یوکرائن کی جنگ کے 2 سال سے زیادہ ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 14 ہزار 850 سے زائد فلسطینی شہید اور 36 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 روزہ عارضی جنگ بندی کا آج تیسرا دن ہے اور دونوں فریق معاہدے کے تحت ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کر رہے ہیں۔
دوسری جانب الجزیرہ نیوز نے صہیونی انتظامیہ کے انتہائی ظالمانہ اور غیر انسانی رویے کا انکشاف کیا ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سماجی کارکن نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف زندہ فلسطینیوں کو قید کرتا ہے بلکہ مرنے والوں کو بھی نہیں بخشتا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں تشدد یا بیماری سے مرنے والے فلسطینیوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کرنے یا دفنانے کے بجائے ان کی باقی قید کی سزائیں پوری کرنے کے لیے فریج میں رکھا جاتا ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں اب تک 398 فلسطینی موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں اسرائیلی جیلوں میں 142 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں زیادہ تر نوجوان اور بچے شامل ہیں اور ان کی لاشوں کو سزا کی تکمیل کے لیے فریج میں رکھا گیا ہے جس سے اہل خانہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ ایسا کرنے سے انہیں اجتماعی سزا دی جا سکتی ہے جبکہ یہ سلوک صرف فلسطینیوں کے ساتھ ہے جبکہ باقی قیدیوں کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جاتا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی انتظامیہ نے متعدد فلسطینی اسیران کی لاشیں گمنام طور پر دفن کر دی ہیں اور قبروں پر ناموں کے بجائے نمبروں کے نشانات ہیں جن میں سے اکثر 40 سال سے زائد عرصے سے موجود ہیں۔ گزشتہ برسوں میں قابض صہیونی انتظامیہ نے 260 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جنہیں ایک مخصوص قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
اسرائیلی قابض انتظامیہ کا یہ گھناؤنا جرم برسوں سے جاری ہے اور فلسطینی خاندان ہر سال 27 اگست کو اپنے پیاروں کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک دن مناتے ہیں۔
واضح رہے کہ جنیوا کنونشن کے تحت جنگ کے فریق مخالفوں کی لاشوں کو باوقار طریقے سے دفنانے اور ان کی قبروں کی مناسب دیکھ بھال کرنے کے لیے جہاں تک ممکن ہو ان کے مذہب کے مطابق آخری رسومات ادا کرنے کے پابند ہیں۔ ان کے آخری انتظامات اس طرح کیے جائیں گے کہ ان کی ہمیشہ شناخت ہو سکے۔