کویت اردو نیوز 18 اکتوبر: پاکستان نے ایک ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کے فالکن (عقاب) اور "تِلور” خلیجی ممالک اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی حکام نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے دس لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے عقابوں کی ملک سے باہر اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
جنگلی پرندوں کے اسمگلر شمالی پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں ان شِکروں اور تِلور کا شکار کرتے ہیں جس کا مقصد ان کو زیادہ تر رقوم کے لئے خلیج عرب کے خطے میں بیچنا ہے۔ جہاں "فالکنری” ایک کھیل ہے۔
پاکستانی کسٹم حکام نے انسداد اسمگلنگ کے غیر معمولی آپریشن میں جنوبی شہر کراچی کی بندرگاہ کے آس پاس متعدد مقامات پر 75 "عقاب” اور "تِلور” ضبط کرلیے ہیں۔
کسٹم کے ایک سینئر عہدیدار محمد ثاقف سعید نے کہا کہ "پرندے نایاب اور خطرے سے دوچار نسلوں کی فہرست میں شامل ہیں اور ان کی تجارت پر سختی سے ممانعت ہے۔”
انہوں نے ان پرندوں کی نسلوں کی توثیق نہیں کی لیکن ان کی قیمت بلیک مارکیٹ میں لگ بھگ 200 ملین روپے (ایک ملین ڈالر سے زیادہ) بتائی ہے۔
حکام نے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور پرندوں کو دوبارہ جنگل میں چھوڑنے کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تِلور ایک صحرائی پرندہ ہے جس کا گوشت عرب ممالک میں ایک افروڈیسیاک (جنسی طاقت میں اضافے) کی حیثیت سے اس کی افادیت کی طور پر کھایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: دبئی کے علاوہ ایک اور نیا ملک فہرست میں شامل جہاں سے کویت واپس آیا جا سکتا ہے
خلیجی عرب ریاستوں سے مالدار شکار کے خواہشمند ہر موسم سرما میں جنوب مغربی پاکستان میں عقابوں کی مدد سے تِلور کا شکار کرنے کی غرض سے بلوچستان کا رخ کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں سپریم کورٹ نے اس سے قبل اس کھیل پر پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔