کویت اردو نیوز : ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے نصف سے زیادہ افراد کو نیند سے متعلق کم از کم ایک طبی مسئلہ درپیش ہے۔
یو ایس بیورو آف لیبر کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 15% امریکی کارکنوں کے پاس دن کی شفٹ کا شیڈول نہیں ہے۔
ہالینڈ میں GGZ ڈرینتھ کے مینٹل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ میں رویے اور سماجی علوم کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر ماریک لانسل نے کہا کہ رات کی مشقت جسم کی ‘گھڑی’ میں خلل ڈالتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 51 فیصد لوگ جو راتوں میں کام کرتے ہیں ان میں کم از کم ایک طبی مسئلہ نیند سے متعلق ہے۔
ڈاکٹر ماریک نے مزید کہا کہ رات کی شفٹوں میں کام کرنے سے دن کے وقت کی شفٹوں میں کام کرنے کے مقابلے میں مسلسل خراب نیند آتی ہے۔
ڈاکٹر نے مزید کہا کہ اس بات کے بہت سے شواہد موجود ہیں کہ رات کی شفٹوں سے نیند کا معیار کم ہوتا ہے، لیکن اس بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں کہ مختلف ملازمتوں کی شفٹ نیند کی خرابی کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔