کویت اردو نیوز 01 نومبر: 34 ممالک کو براہ راست اڑان پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے کویت کی تارکین وطن سے حاصل ہونے والی 100 ملین کویتی دینار کی آمدنی ختم ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق ایئر لائنز جب صحت سے متعلق کنٹرول کے طریقہ کار کے ذریعے کویت کی فضائی حدود کھولنے کا مطالبہ کررہی تھیں تب ہمسایہ خلیجی ممالک نے اپنے ہوائی اڈے کھولے اور کورونا اقتصادی بحران کو نفع بخش شکل میں تبدیل کردیا جبکہ کوویڈ 19 ویکسین کے انتظار میں اپنا ہوائی اڈہ بند رکھنے کے فیصلے کی وجہ سے کویت سب سے زیادہ خسارے کا شکار رہا۔
ان فیصلوں میں سے ایک یہ تھا کہ 34 ممالک سے براہ راست داخلہ روکنا تھا جو ممنوعہ فہرست میں شامل تھے۔ ممنوعہ ممالک کے مسافروں کو 14 دن غیر ممنوعہ ممالک میں گزارنا پڑا اور انہیں کویت میں داخلے کی اجازت دی گئی جس کی وجہ سے دبئی اور دیگر ممالک نے ہزاروں مسافروں سے فائدہ اٹھایا۔
فیڈریشن آف ٹورزم اینڈ ٹریول آفس کے ممبر عبد الرحمٰن الخرافی کے مطابق اس فیصلے کی وجہ سے کویت کو جو نقصان اٹھانا پڑا ہے وہ قریب 100 ملین کویتی دینار ہے۔
تقریبا 160،000 تارکین وطن کویت واپس آئے۔ ہر مسافر نے اوسطا دبئی میں 600 دینار خرچ کیا۔ الخرافی نے مزید کہا کہ یہ رقم کورونا ٹیسٹ کی قیمت ادا کرکے صحت کے شعبے کے علاوہ ہوابازی کے شعبے ، ہوٹلوں اور ریستوراں میں بھی جاسکتی تھی۔ صحت سے متعلق فیصلوں پر کویت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے جس میں 34 ممنوعہ ممالک کے براہ راست کویت میں داخلے کی روک تھام کی گئی ہے۔
روزنامہ القبس کو الخرافی نے بتایا کہ سفری اور سیاحت کے دفاتر کے شعبے میں 14 مارچ سے 31 جولائی کے دوران ہونے والی آمدنی تقریبا 28 ملین دینار کی رقم ہے جبکہ یکم اگست سے لے کر سال کے آخر تک تقریبا 17.5 ملین دینار متوقع ہے جس سے مجموعی طور پر 45 ملین دینار کے قریب نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: شیشہ کیفے (حقہ) مالکان نے حکومت کا فیصلہ مسترد کر دیا
کورونا وائرس وبائی مرض کے نتیجے میں 30 فیصد مزدوروں کو رخصت کردیا گیا ہے جبکہ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے اس شعبے کی طرف سے لگائے جانے والے اخراجات تقریبا 32 ملین دینار ہیں۔ نقصانات کو جاری رکھنے کے بجائے 34 ممنوعہ ممالک سے براہ راست پروازوں کی اجازت دے کر ان سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا جاسکتا؟