کویت اردو نیوز : ہماری عمر کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم میں بہت سی تبدیلیاں آتی ہیں۔جب ہماری عمر 30 سال سے اوپر ہوتی ہے تو جسم میں مختلف تبدیلیاں آتی ہیں جن میں سے کچھ حیران کن ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو 30 سال کی عمر کے بعد پسینہ کم آتا ہے تو یہ بھی اسی عمل کا نتیجہ ہے۔
تو جانیے 30 سال کی عمر کے بعد جسم اور دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں۔
دماغ کا حجم کم ہو جاتا ہے۔
جی ہاں، دماغ کا سائز عمر کے ساتھ نہیں بڑھتا بلکہ الٹا ہوتا ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ دماغ کے کچھ حصے سکڑ جاتے ہیں۔ 30 سال کی عمر کے بعد، روزانہ اوسطاً 50,000 نیورونز ضائع ہو جاتے ہیں، لیکن یہ تشویشناک نہیں ہے کیونکہ ہمارا دماغ جانتا ہے کہ حالات کے مطابق کیسے مسابقت پیدا کرنی ہے ۔
پسینہ کم آتاہے۔
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، پسینے کی پیداوار میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پسینے کے غدود عمر کے ساتھ سکڑ جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کم حساسیت اور کم سیال پیدا ہوتا ہے۔
موسمی بیماریوں کی شکایات کم ہوجاتی ہیں
بچپن میں موسم کے بدلتے ہی نزلہ زکام ہوتا ہے لیکن عمر کے ساتھ ساتھ کھانسی یا چھینکوں کا سلسلہ کم ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہمارا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا جاتا ہے
ذائقہ کی حس کمزور ہوجاتی ہے
عمر بڑھنے کے ساتھ ذائقہ کی حس کمزور ہونے لگتی ہے اور کچھ لوگ کھانے میں دلچسپی بھی کھو دیتے ہیں۔ 30 سال کی عمر کے بعد یہ عمل شروع ہو جاتا ہے اور 60 سال کی عمر تک زیادہ تر لوگوں کی ذائقہ کی حس نمایاں طور پر کمزور ہو جاتی ہے۔ سونگھنے کی حس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔
پٹھوں کا حجم کم ہوجاتا ہے
بڑھاپے سے پٹھوں پر بھی اثر پڑتا ہے اور وہ حجم کم کرنے لگتے ہیں ، نتیجتاً ہم کمزور ہو جاتے ہیں۔ 30 سال کی عمر کے بعد، پٹھوں کےحوالے سے ہر دہائی میں اوسطاً 3 سے 8 فیصد کمی آتی ہے۔
میٹابولزم مستحکم ہوتا ہے
تحقیقی رپورٹس کے مطابق میٹابولک افعال عمر کے ساتھ ساتھ مستحکم ہوتے جاتے ہیں۔ یعنی جسمانی وزن میں بڑی تبدیلیوں کا امکان کم ہوجاتا ہے لیکن ہمارا جسم کم کیلوریز جلانے لگتا ہے جس سے موٹاپے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
شخصیت مستحکم ہو جاتی ہے
جوانی میں ہم کافی جذباتی ہوتے ہیں اور 20 سال کی عمر کے بعد ہم خود کو دنیا کے سامنے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن 30 سال کی عمر کے بعد ہم اپنی زندگی سے کافی مطمئن ہو جاتے ہیں اور شخصیت مستحکم ہو جاتی ہے۔
ناخن آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانی کے دوران ناخن تیزی سے بڑھتے ہیں۔ لیکن درمیانی عمر میں خون کی گردش میں تبدیلی کی وجہ سے ناخنوں کی نشوونما کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔
دانتوں کی حساسیت کم ہوجاتی ہے
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہمارے دانت کم حساس ہوتے جاتے ہیں کیونکہ ان کی سطح مضبوط ہوتی جاتی ہے۔ اوپری سطح کو مضبوط بنانے سے دانتوں کی حساسیت کم ہو جاتی ہے اور گرم اور سرد کے احساس کی شکایت کم ہوتی ہے۔
خوش رہنے لگتے ہیں
اکثر لوگوں کو لگتا ہے کہ زندگی بچپن میں اچھی گزرتی ہے، لیکن یہ احساس جوانی میں ختم ہو جاتا ہے۔ بڑھاپا جسمانی اور ذہنی تنزلی کو بڑھاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خوشی اور اطمینان کا احساس بھی بڑھتا ہے۔