کویت اردو نیوز : نابینا سعودی شہری عبداللہ الجعید نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بننے دیا۔ انہوں نے قدرت کے فیصلے کو قبول کیا، ہمت سے کام لیا اور آج وہ کھیل کی دنیا میں ایک معروف شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
عبداللہ الجعید پیدائشی طور پر نابینا نہیں تھے بلکہ وہ بچپن میں ایک موروثی بیماری کی وجہ سے اپنی بینائی کھو بیٹھے تھے ۔
عبداللہ الجعید نے کئی مقامی اور بین الاقوامی کراٹے مقابلوں میں حصہ لیا اور ایشین چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ اور بین الاقوامی مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا، اب وہ 2025 میں ہونے والی عالمی کراٹے چیمپئن شپ کی تیاری کر رہے ہیں۔
عبداللہ نے اپنے حالاتِ زندگی کے بارے میں بتایا: "بینائی کھونے کے بعد، وہ پہلے تو بے چین ہو گئے۔ دو سال اسی حالت میں گزر گئے۔
بعد میں دوستوں اور گھر والوں نے اسے تنہائی سے نکال کر کراٹے کلب میں داخل کرایا۔پہلے چند دن مشکل تھے لیکن آہستہ آہستہ اس میں دلچسپی پیدا ہوگئی۔
عبداللہ الجعید نے کراٹے کو اپنی زندگی کا مرکز بنایا اور اس میں اپنا نام روشن کیا اور نابینا افراد کے لیے نجی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع کیا۔
عبداللہ نے گریجویشن کیا اور ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے راستے پر ہیں ۔