کویت اردو نیوز 22 دسمبر: پیر کی رات 11 بجے سے اگلے دس دن کویت ائیرپورٹ پر آنے اور جانے والی تجارتی پروازوں کی معطلی کے بعد ائیرپورٹ پر بدنظمی اور الجھن کے مناظر دیکھنے کو ملے۔
تفصیلات کے مطابق یکم جنوری تک تمام پروازیں معطل کرنے کے اچانک فیصلے سے عوام حیرت زدہ ہے تاہم ہیلتھ اتھارٹی اس فیصلے پر نظر ثانی کا ارادہ رکھتی ہے اور اتھارٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کارگو جہازوں کو اس فیصلے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
گزشتہ رات پیر کی رات 11 بجے سے قبل اس فیصلے کے آنے بعد ٹریول ایجنسیاں دستیاب ممالک کے لئے دستیاب پروازوں پر کسی بھی طرح ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔ کچھ ایسے مناظر بھی سامنے آئے جن میں خواتین روتی نظر آئیں کیونکہ وہ بیرون ملک سفر کرنے سے قاصر رہیں۔
کویت ائیرپورٹ پر ڈی جی سی اے کے ڈائریکٹر آپریشنز ڈیپارٹمنٹ منصور الہاشمی کویت ائیرپورٹ پر موجود تھے اور کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے سے متعدد روانگی پروازوں کے آپریشن اور مسافروں کے سامنے ہونے والی تمام رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرتے رہے۔
عبدالہادی المراعی (ایک مسافر) نے بتایا کہ "میں حکومت کے فیصلے سے حیرت زدہ ہوں اور اس سے مجھے بہت زیادہ نقصان ہوا کیونکہ میری پرواز کل ہونے والی تھی اور میں نے اسے 50 دینار میں بک کیا تھا لیکن آج جاری ہونے والے فیصلے کے بعد ٹکٹ کی قیمت 400 دینار تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے اپنے سفری طریقہ کار کی تکمیل کے لئے 3-4 گھنٹوں سے زیادہ کا انتظار کیا۔
عبد العزیز العنیزی نے کہا کہ کابینہ کا یہ فیصلہ جو سفر سےمتعلق لیا گیا ہے وہ غیر منصفانہ فیصلہ ہے کیونکہ کئی کویتی شہریوں نے ریزرویشن کر رکھے تھے اور انہیں کویت واپس لوٹنا تھا اب وہ کہاں جائنگے؟
العنیزی نے پوچھا کہ "ہوائی اڈے کو 10 دن کے لئے بند رکھنے اور پھر اسے دوبارہ کھولنے کا کیا فائدہ؟ ان دس دنوں کا کیا فائدہ ہے؟ انہوں نے حکومت سے اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا جس سے بہت سارے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔
توفیق الفراج نے کہا کہ کویت آنے اور جانے سے روکنے کا فیصلہ برطانیہ میں اس وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر ہوا ہے اور یہ فیصلہ ہمارے متعدد پڑوسی ممالک کی بندش سے اتفاق کرتے ہوئے کیا گیا ہے جو کہ صحت کی حفاظت کے لئے ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کابینہ کا فیصلہ ہم سب کی بہتری کے لئے ہی کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کویت پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کو نظرانداز نہیں کرے گا۔
جابر المہنا نے کہا کہ ہم کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے اور جانے سے روکنے کے فیصلے کو جاری کرتے ہوئے ان احتیاطی تدابیر میں وزراء کونسل کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں جو اس وبا کو محدود کرنے کے لئے ضروری ہیں تاہم بندرگاہوں کی بندش کو دو یا تین دن کے لئے ملتوی کردیا جانا چاہئے تھا تاکہ متعدد کنبے دوسرے متبادلات کا بندوبست کرسکتے۔ اچانک فیصلوں نے لوگوں میں الجھن پیدا کردی ہے۔