کویت اردو نیوز : اسرائیلی سائنس دانوں نے لیبارٹری میں بڑھتے ہوئے اعضاء کا کامیاب تجربہ کرکے بے اولاد افراد کے لیے امید کی نئی کرن کھول دی ہے۔
اسرائیل کی بار ایلان یونیورسٹی کے محققین نے لیبارٹری میں مردانہ اعضاء تیار کیے ہیں، جس سے انہیں امید ہے کہ آخر کار مردانہ بانجھ پن میں کمی آئے گی۔
ان اعضاء کو چوہے کے مخصوص اعضاء سے حاصل کردہ خلیات سے انجنیئر کیا گیا ہے اور یہ اعضاء چوہے کے اعضاء کی ساخت اور کام سے مشابہت رکھتے ہیں۔
محققین کی ٹیم، جس کی قیادت ڈاکٹر نِتزان گونن کر رہے ہیں،گونن مویشیوں کی صنعت میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کو دیکھتے ہیں ، کا مقصد انسانی اسٹیم سیلز سے انسان نما اعضاء بنانا ہے تاکہ عوارض اور بانجھ پن کے علاج میں مدد مل سکے۔ گونن کی ٹیم نے جو آرگنائڈز بنائے ہیں وہ نوزائیدہ چوہوں کے ناپختہ خصوصی اعضاء کے خلیوں سے تیار کیے گئے تھے۔
نوٹ کریں کہ ماہرین حیاتیات پہلے ہی اسٹیم سیلز سے لیبارٹری میں کچھ دوسرے انسانی اعضاء (آرگنائڈز) کے ناپختہ ورژن تیار کر چکے ہیں، جو دماغ، گردوں ، آنتوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔
چوہوں سے بنائے گئے ان اعضاء نے نو ہفتے تک اچھی طرح کام کیا جو چوہوں کے لحاظ سے بہت طویل ہے۔ اس عمل میں تقریباً 34.5 دن لگتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر سائنس فارمی جانوروں کی جنس کو کنٹرول کرنے اور پیدا ہونے والے جانوروں کی مادہ ہے یا نر کو کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ ڈھونڈ لے تو صنعت کی پیداوار دوگنی ہو جائے گی۔