کویت نے حال ہی میں ٹریفک قوانین میں بڑی اصلاحات متعارف کروائی ہیں، جن کے تحت روایتی جرمانوں اور قید کی سزاؤں کو ختم کر کے ان کی جگہ سماجی خدمت کو سزا کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق، اب جو افراد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کریں گے، انہیں مالی جرمانے یا جیل جانے کے بجائے مختلف عوامی خدمات انجام دینا ہوں گی۔ ان خدمات میں مساجد کی صفائی، سڑکوں کی دیکھ بھال، درخت اور سبزہ لگانا، ہسپتالوں میں مدد فراہم کرنا، خصوصی ضرورتوں والے افراد کے مراکز میں تعاون کرنا اور دوسرے فلاحی کام شامل ہیں۔
یہ تاریخی فیصلہ پہلے نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ داخلہ شیخ فہد یوسف الصباح نے اعلان کیا۔ اس کے ذریعے 1976 کے پرانے اور فرسودہ ٹریفک قوانین کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنایا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت عدالتوں کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ قانون توڑنے والوں کو ایسی سزائیں دیں جو انہیں معاشرے کا ذمہ دار شہری بنانے میں مددگار ثابت ہوں۔ اس کا مقصد صرف سزا دینا نہیں بلکہ شہریوں میں ذمہ داری، شعور اور معاشرتی خدمت کا جذبہ بیدار کرنا ہے۔
نئے قانون کے تحت خلاف ورزی کرنے والے افراد کو صرف سماجی خدمت ہی نہیں بلکہ اپنے کیے گئے نقصان کی تلافی بھی کرنی ہوگی۔ انہیں روڈ سیفٹی مہمات میں حصہ لینا، سول ڈیفنس ٹیموں کے ساتھ تعاون کرنا، اسکولوں اور کمیونٹی اداروں میں مدد فراہم کرنا بھی پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان پر یہ ذمہ داریاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں کہ وہ مساجد میں قرآن کریم کو ترتیب دیں، بجلی کے میٹر کی ریڈنگ لکھیں، سڑکوں کے کنارے رنگ کریں، ساحلوں سے کچرا صاف کریں یا پٹرول پمپوں پر خدمات فراہم کریں۔
یہ اصلاحات نہ صرف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کو کم کرنے میں مدد دیں گی بلکہ ملک میں عوامی خدمت اور سماجی تعاون کی نئی روایت بھی قائم کریں گی۔ ماہرین کے مطابق، اس فیصلے سے شہریوں کو یہ احساس ہوگا کہ قانون توڑنے کے نتائج صرف ذاتی سزا تک محدود نہیں بلکہ انہیں اپنی کمیونٹی اور معاشرے کی بھلائی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ اس طرح، یہ اقدام کویت میں ایک مثبت تبدیلی اور بہتر شہری کلچر کی بنیاد ڈالے گا۔


















