پانچ ماہ سے زیادہ وقت گزر جانے کے باوجود کویت میں بینک انعامی قرعہ اندازیوں کا معاملہ اب بھی معطل ہے۔ اس کی بڑی وجہ مرکزی بینک آف کویت (CBK) اور وزارت تجارت و صنعت (MoCI) کے درمیان جاری اختیارات کی کشمکش ہے۔ دونوں ادارے اس بات پر متفق نہیں ہو پا رہے کہ انعامی قرعہ اندازیوں کو کون کنٹرول کرے، اور یہی معاملہ اب تک لٹکا ہوا ہے۔
مرکزی بینک کی ہدایات اور وزارت کا انکار
حال ہی میں مرکزی بینک نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام بینک اپنے کسٹمرز کے لیے انعامی قرعہ اندازی دوبارہ شروع کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے پہلے وزارتِ تجارت سے لائسنس لینا لازمی ہوگا۔ تاہم، وزیرِ تجارت، خلیفہ العجیل نے واضح کر دیا ہے کہ ان کی وزارت کو بینکوں کی قرعہ اندازیوں پر کوئی اختیار نہیں ہے۔ اس وجہ سے یہ معاملہ تاحال غیر یقینی کی کیفیت میں ہے۔
بینک لائسنس لینے گئے، وزارت نے انکار کر دیا
بینکنگ ذرائع کے مطابق، جیسے ہی مرکزی بینک نے یہ حکم نامہ جاری کیا، کئی بینک فوری طور پر وزارتِ تجارت کے پاس لائسنس کے لیے پہنچ گئے۔ لیکن وزارت کے افسران نے صاف کہہ دیا کہ ان کے پاس ایسا لائسنس جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بینک قرعہ اندازی کرنے سے قاصر ہیں جب تک کہ کوئی واضح قانونی اور ریگولیٹری فیصلہ سامنے نہیں آ جاتا۔
قرعہ اندازی کے لیے مرکزی بینک کی شرائط
مرکزی بینک نے قرعہ اندازی دوبارہ شروع کرنے کے لیے کئی شرائط بھی رکھ دی ہیں، جن میں شامل ہیں:
-
ایک آزاد آڈیٹر مقرر کیا جائے جو قرعہ اندازی کی نگرانی کرے اور تمام مراحل کو شفاف بنائے۔
-
ایک ٹیکنیکل ایڈوائزر تعینات کیا جائے جو تمام بینکوں میں قرعہ اندازی کے طریقہ کار کو یکساں بنائے۔
-
ہر بینک کا اندرونی آڈٹ یونٹ قرعہ اندازی کی نگرانی کرے، اور اس کے علاوہ بیرونی آڈیٹرز بھی نگرانی کریں۔
-
جیتنے والوں کے نام فوری طور پر تمام ذرائع ابلاغ پر شائع کیے جائیں تاکہ شفافیت برقرار رہے۔
وزارتِ تجارت کا مؤقف: یہ ہمارا دائرہ اختیار نہیں
وزیرِ تجارت خلیفہ العجیل بار بار یہ مؤقف دہرا رہے ہیں کہ بینکوں کی قرعہ اندازی صرف مرکزی بینک کے دائرہ اختیار میں آتی ہے، وزارتِ تجارت کے نہیں۔ انہوں نے باقاعدہ طور پر مرکزی بینک کو خط لکھ کر اس مؤقف سے آگاہ کیا ہے۔ ان کے مطابق:
-
بینکنگ سیکریسی قوانین کے تحت وزارت جیسے غیر متعلقہ ادارے کسٹمر اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔
-
بینکوں کی مالی نگرانی جیسے کہ جمع، نکالنے اور دیگر مالی لین دین صرف مرکزی بینک کی ذمہ داری ہے۔
-
کرنسی اور مرکزی بینک کے قانون (1968) کے تحت، مرکزی بینک کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ بینکوں اور مالیاتی اداروں پر ضابطے نافذ کرے۔
-
وزارت کا اختیار صرف غیر بینکاری تجارتی اداروں تک محدود ہے، جیسے کہ کمپنیوں کے پروموشنل ڈرا اور مارکیٹنگ آفرز۔
وزیر کا کہنا ہے کہ چونکہ بینک پہلے ہی مرکزی بینک کے قانون کے تحت کام کرتے ہیں، اس لیے انعامی قرعہ اندازیوں کے تمام مسائل بھی وہی حل کرے۔ وزارت اس سلسلے میں کوئی لائسنس جاری نہیں کر سکتی۔
قانونی اور قانون ساز پس منظر
وزیر نے مزید کہا کہ قانون ساز ادارے نے مرکزی بینک کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ کریڈٹ پالیسی کو ریگولیٹ کرے، بینکاری نظام کی نگرانی کرے اور ملکی معیشت کو محفوظ رکھے۔ لہٰذا انعامی قرعہ اندازی بھی مرکزی بینک ہی کی ذمہ داری بنتی ہے۔
دوسری طرف وزارتِ تجارت اب بھی غیر بینکاری شعبے جیسے پروموشنل ڈرا، مارکیٹنگ آفرز اور صارفین کے حقوق سے متعلق سرگرمیوں کو ٹریڈ لا (1980) اور کنزیومر پروٹیکشن لا (2014) کے تحت ریگولیٹ کر رہی ہے۔
مؤخر شدہ قرعہ اندازیوں کا سوال
پانچ ماہ گزرنے کے بعد صارفین میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے انعامی حقوق کا کیا بنے گا؟ بینکنگ ذرائع کے مطابق، ایک تجویز یہ زیرِ غور ہے کہ تمام تاخیر شدہ قرعہ اندازیوں کو اکٹھا کر کے ایک ہی وقت میں کرایا جائے۔ اس میں روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ، سہ ماہی اور ششماہی تمام ڈراز شامل ہوں گے۔ ان ڈراز کی نگرانی بھی آڈیٹرز کے ذریعے کی جائے گی تاکہ شفافیت برقرار رہے۔
بینک یہ فیصلہ کرنے پر غور کر رہے ہیں کہ آیا تمام ڈراز ایک ہی دن کرائے جائیں یا مختلف دنوں میں بانٹ دیے جائیں، تاکہ تکنیکی اور انتظامی مشکلات سے بچا جا سکے۔
اربوں دینار داؤ پر
صنعتی ذرائع کے مطابق، اس وقت تقریباً 3 ارب کویتی دینار مختلف بینکوں کے انعامی اکاؤنٹس میں جمع ہیں۔ یہ رقم ہر بینک کے مارکیٹ شیئر اور ان کے پھیلاؤ کی پالیسی کے حساب سے مختلف ہے۔
جب تک مرکزی بینک اور وزارتِ تجارت کسی واضح فیصلے پر متفق نہیں ہوتے، تب تک یہ معطلی برقرار رہے گی۔ نتیجتاً صارفین اور بینک دونوں ہی اس انتظار میں ہیں کہ آخر کب کویت کا منافع بخش انعامی قرعہ اندازی نظام دوبارہ شروع ہوگا۔


















