کویت اردو نیوز 28 مئی: کورونا ویکسین وصول کرنے والے افراد دو سال کے اندر اندر مر جائیں گے، جعلی ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر نوبل انعام یافتہ ماہر وائرس لوک مونٹاگنیئر کے نام پر جعلی بلاگ دنیا میں چلایا جا رہا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ خاص کر کوورنا کی حفاظتی ویکسین وصول کرنے والے افراد خوف و ہراس کا شکار ہو رہے ہیں تاہم اب اس جعلی بلاگ کی اصل حقیقت کھل کے دنیا کے سامنے آگئی ہے۔ جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہوئی ایک ویڈیو وسیع پیمانے پر دنیا بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گردش کررہی ہے اور بہت سارے صارفین میں خوف و ہراس کی لہر پھیل گئیں ہیں کیونکہ یہ الزام مشہور فرانسیسی ماہر وائرس "لوک مونٹاگنیئر” جو 2008 میں "نوبل انعام” کے فاتح تھے پر لگایا گیا ہے۔ الزام لگانے والوں نے کہا کہ لوک مونٹاگئیر کے مطابق تمام افراد جنہوں نے ابھرتے ہوئے کورونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن وصول کی ہے وہ یقیناً دو سال کے اندر اندر مرجائیں گے۔
پہلی نظر میں یہ بلاگ یا ویڈیو معتبر دکھائی دیتی ہے کیونکہ یہ بیان دنیا کے مشہور ویرولوجسٹوں میں سے ایک سے منسوب ہے اور اس کے ساتھ تصاویر اور ایک مختصر ویڈیو کلپ بھی موجود ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ مونٹاگینیئر نے یہ کہا ہے اور اس کی وجوہات کی بنا پر وضاحت کی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ ساتھ ترجمہ بھی شائع کیا جارہا ہے۔ بلاگر ترجمے میں واضح کہتا ہے کہ کوئی امید نہیں ہے اور ان لوگوں کے لئے کوئی علاج ممکن نہیں ہے جنھیں واقعتا ویکسین دی گئی ہے اور ہمیں لاشوں کی تدفین کے لئے تیار رہنا چاہئے۔” وہ تمام افراد جنہوں نے یہ ویکسین وصول کی وہ وفات پا جائیں گے کیونکہ ان کے جسم انٹی باڈیز کو بڑھانے پر منحصر ہیں۔”
تاہم دنیا بھر کی بہت سی جماعتوں نے فوری طور پر اس بات کی تصدیق کے لئے قدم اٹھایا کہ اس پوسٹ کا جعلی خبروں سے تعلق ہے اور یہ بے بنیاد ہے اور لوگوں کو اس کے مواد کو فروغ دینے کے خلاف وارننگ دی گئی ہے۔
جعلی بلاگ پر تحقیق کے بعد رییوٹرز نے بتایا کہ اس نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہیں لیکن انھیں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا ہے کہ فرانسیسی سائنسدان نے اس سے منسوب اس طرح کے خطرناک الفاظ استعمال کئے ہیں۔ ایجنسی نے وضاحت کی کہ پوسٹ کے ساتھ موجود روابط سے کوئی ثبوت نہیں ملتا کیونکہ اس مختصر ویڈیو کلپ میں جس میں مونٹاگینیئر عام طور پر کورونا کے تناؤ ، تغیرات اور ویکسینوں کے بارے میں بات کرتے نظر آتے ہیں لیکن اس کے ساتھ اسکرین پر ہونے والا ترجمہ مکمل طور پر کسی اور چیز کے بارے میں بات کرتا ہے۔
اس صورتحال کے بعد بھارت میں وزارت اطلاعات نے انتباہی پیغامات کا ایک سلسلہ نشر کیا جس میں اس نے تصدیق کی ہے کہ فرانسیسی سائنسدان نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا تھا۔ فرانسیسی نوبل انعام یافتہ سائنس دان پر الزامات غلط ہیں اور کوویڈ 19 ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہیں لہٰذا اس پوسٹ کو دوبارہ شائع نہ کریں۔