کویت اردو نیوز 30 ستمبر: کویت میں الیکشن اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔ اہم خلیجی ریاست کویت کی اسمبلی کے لیے دو خواتین کے منتخب ہونے کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ خواتین کی اسمبلی میں بذریعہ انتخاب واپسی گزشتہ روز جمعرات ہوئی ہے۔
خلیجی ممالک میں کویت کی اسمبلی واحد اسمبلی ہے جس کے تمام ارکان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ حالیہ دہائی کے دوران یہ اس اسمبلی کا چھٹی بار انتخاب عمل میں آیا ہے۔ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد کل پچاس اسمبلی نشستوں میں سے 28 نشستیں اپوزیشن کے نام ہو گئی ہیں۔
اس سے قبل تین سابق وزرا سمیت بیس ارکان اسمبلی کو اسمبلی رکنیت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ کویت جس کی سرحد عراق، سعودی عرب اور ایران سے ملتی ہے دنیا میں تیل کے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ ایسا اکلوتا خلیجی ملک ہے جس کی پارلیمنٹ کے تمام ارکان منتخب ہوتے ہیں۔
کویت نے 1962 میں جب سے پارلیمانی نظام حکومت اپنے لیے پسند کیا ہے اس کے ہاں اب تک 18 بار الیکشن ہو چکے ہیں۔ ابھی دو نشستوں پر جنان بوشہری اور علیاء الخالد کی انتخابی جیت کے نتیجے میں اب اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی بھی ممکن ہو گئی ہے۔
اس سے پہلے صرف 2020 میں ہونے والے انتخاب میں صرف مرد حضرات جیت کر اسمبلی میں آئے تھے۔ اب تک کویتی اسمبلی میں کبھی بھی چارسے زیادہ خواتین اسمبلی کا حصہ نہیں رہی ہیں۔ دو امیدوار جیل سے الیکشن جیتے ہیں۔ اس سے پہلے ان پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
حامد مہری البدھالی اور مرزوق الخلیفہ کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت تھی کیونکہ انہیں ایسے کسی الزام کا سامنا نہ تھا جو کویتی قانون کے مطابق دیانتداری اور عزت کے خلاف ہوں۔
کویتی اسمبلی کے سابق سپیکر 87 سالہ احمد سعدون ایک طویل بائیکاٹ کے بعد دوبارہ اسمبلی میں واپس آئے ہیں۔ انہوں نے 12000 سے زائد ووٹ لیے ہیں۔
مختلف اپوزیشن گروپوں نے اسمبلی الیکشن کا بائیکاٹ اس وجہ سے ختم کر دیا تھا کہ ولی عہد کویت شیخ مشعل الاحمد نے یقین دلایا تھا کہ الیکشن اور نئی پارلیمنٹ میں حکام کی طرف سے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی۔