امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ قطر پر حالیہ حملے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا تھا۔ ان کے مطابق یہ اقدام کسی بھی طور پر نہ امریکہ کے مفادات کو آگے بڑھاتا ہے اور نہ ہی اسرائیل کے مقاصد کو پورا کرتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قطر پر یکطرفہ بمباری کی منظوری یا احکامات انہوں نے جاری نہیں کیے، بلکہ اس کا فیصلہ براہ راست اسرائیلی قیادت نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت دی ہے کہ وہ قطر کے ساتھ دفاعی تعاون کے ایک نئے معاہدے کو حتمی شکل دیں۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے عملی اقدامات کا حصہ ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کو ایک خودمختار ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ امریکہ کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر خطے میں امن قائم کرنے کی جدوجہد میں بہادری کے ساتھ شریک ہے جبکہ دوسری طرف حماس غزہ کے عوام کی مشکلات اور بدحالی کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
دوسری جانب، وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی حکومت نے قطر کے حکام کو دوحہ میں اسرائیلی حملے کے بارے میں پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ تاہم، قطری حکومت نے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس خبر میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔ ان کے مطابق قطر کو حملے کے آغاز سے قبل کسی بھی طرح کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ امریکی حکام کی طرف سے موصول ہونے والی فون کال حملے کے بعد کی گئی تھی، جب دھماکوں کی آوازیں دوحہ میں گونج رہی تھیں۔
یہ صورتحال اس بات کو مزید واضح کرتی ہے کہ اسرائیل کے حملے کے معاملے پر امریکہ اور قطر کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔ ایک طرف امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ پیشگی اطلاع دی گئی تھی، جبکہ قطر کا مؤقف ہے کہ اسے بالکل بے خبر رکھا گیا۔ اس اختلاف نے نہ صرف خطے کی صورتحال کو مزید حساس بنا دیا ہے بلکہ امریکہ اور قطر کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔


















