ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی دوبارہ بڑھ رہی ہے، اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر ایک اور ممکنہ حملہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ عراقچی نے روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران جنگ کا آغاز نہیں کرتا، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ملک ہر لحاظ سے دفاع کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "دفاع کی بہترین حکمت عملی یہی ہے کہ ہر ممکنہ خطرے کے لیے مکمل تیاری رکھی جائے۔” عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران نے ماضی کی جارحیت کے نقصانات کو بھر لیا ہے، اور اگر کوئی دشمن ماضی کا ناکام تجربہ دہرانا چاہے گا تو اسے کوئی کامیابی نہیں ملے گی۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کو یقین ہے کہ ایران بیلسٹک میزائل پروگرام پر کام کر رہا ہے۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل ممکنہ نئے حملے سے پہلے امریکا سے مشورہ کرنا چاہتا ہے تاکہ اپنی حکمت عملی مضبوط ہو۔
امریکی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بینیامین نیتن یاہو آئندہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران ایران پر ممکنہ حملے کے موضوع پر بات کر سکتے ہیں۔ یہ ملاقاتیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سلامتی کے خطرات کے حوالے سے اہم سمجھی جا رہی ہیں۔
کیا ہوگا اگلا؟
خطے میں کشیدگی کے بڑھنے سے عالمی سطح پر سلامتی کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایران کی جانب سے دفاعی تیاری اور اسرائیل کے حملے کے خدشات ایک ایسے ماحول کی نشاندہی کرتے ہیں جس میں کسی بھی چھوٹی سی چنگاری بڑے بحران کا سبب بن سکتی ہے۔ دنیا کی نظر اب اس بات پر مرکوز ہے کہ دونوں ممالک آئندہ مہینوں میں کس طرح اقدامات کرتے ہیں اور امریکا کس حد تک اس معاملے میں مداخلت کرے گا۔


















